برسلز: یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی امور کے نمائندے جوزپ بوریل کا کہنا ہے کہ روس پر یوکرین کے حملے کی وجہ سے دنیا بھر میں غذائی قلت کا خطرہ ہے۔
غیر ملکی میڈٰیا کے مطابق یورپی یونین کے نمائندے جوزپ بوریل نے اپنے آرٹیکل میں دعوی کیا ہے کہ روس یوکرین کی اناج کی ترسیل کا راستہ روک کر دنیا کو قحط کے خطرے سے دوچار کررہا ہے۔ انہوں نے روسی افواج پر یوکرین میں زرعی آلات، گوداموں، بازاروں، سڑکوں اور پلوں پر حملہ کرنے اور یوکرین کی بندرگاہوں کو بلاک کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کی وجہ سے عالمی منڈی میں لاکھوں ٹن اناج کی برآمد رک گئی ہے، جس کی وجہ سے کئی ممالک کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔
بوریل نے دعویٰ کیا کہ روسی افواج نے بحیرہ اسود کو "جنگی علاقے” میں تبدیل کر رکھا ہے اور یوکرین سے گندم اور کھاد کی ترسیل کو روک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوراک کی قلت کی وجہ سے عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں بھی کئی گناہ اضافہ ہوگیا ہے،
خارجہ امور اور سلامتی امور کے نمائندے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب یوکرین نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ جاری جنگ کے دوران یوکرائنی اناج کی برآمدات کو روک رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین روسی تیل پر پابندی کیوں نہیں لگا سکی؟
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے روس پر عائد پابندیوں میں روسی اجناس اور کھاد کی برآمدات کو "کبھی” نشانہ نہیں بنایا، ہم روس پر عائد پابندیوں کے باعث عالمی غذائی قلت کے اثرات کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔