اشتہار

صدام حسین کی لاش سے متعلق اہم انکشافات

اشتہار

حیرت انگیز

عراق کے سابق وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے دعویٰ کیا ہے کہ معزول عراقی صدر صدام حسین کی لاش کو 2006 میں پھانسی کے بعد بغداد میں سابق وزیر اعظم نوری المالکی کے گھر کے قریب ” ٹھکانے” لگا دیا گیا تھا۔

عربی روزنامے اشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے الکاظمی نے واضح کیا کہ صدام کی لاش ان کے گھر اور نوری المالکی (جو اس وقت شہر کے قلعہ بند گرین زون میں تھے) کے درمیان والے علاقے میں رکھی گئی تھی۔

یہ بیان اس وقت سامنے آئے جب الکاظمی سے پوچھا گیا کہ انہوں نے صدام حسین کو کتنی بار دیکھا ہے۔

- Advertisement -

سابق وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ انہوں نے صدام کو پھانسی سے قبل عدالت کی سماعت کے دوران پہلی بار دیکھا تھا اور اس مقدمے کو "عراق کی تاریخ کا ایک انتہائی مشکل اور اہم لمحہ” قرار دیا تھا۔

دوسری بار صدام کی پھانسی کے بعد!

الکاظمی نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ میں نے (لاش کو المالکی کے گھر کے پاس ٹھکانے لگانے کے) عمل کو ناپسند کیا لیکن میں نے محافظوں کے ایک گروپ کو دیکھا، اور میں نے ان سے کہا کہ وہ میت کے احترام میں لاش سے دور رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ "ہاں یہ [صدام کی لاش] کو [المالکی کے گھر کے باہر] لایا گیا تھا المالکی نے اسے الندا قبیلے کے ایک شیخ جو صدام حسین کے قبیلے کے تھے ان کے حوالے کرنے کا حکم دیا، اور یوں اسے گرین زون سے شیخ نے وصول کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ [صدام] کو تکریت میں دفن کیا گیا۔ 2012 کے بعد جب [علاقہ] داعش کے کنٹرول میں آیا تو قبر کھود کر لاش کو ایک خفیہ مقام پر منتقل کر دیا گیا جس کا آج تک کسی کو علم نہیں۔

مئی 2020 سے اکتوبر 2022 تک اپنی وزارت عظمیٰ سے پہلے، الکاظمی نے عراقی نیشنل انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں، اور صدام کی حکمرانی کے معروف مخالف تھے۔

سابق عراقی صدر صدام حسین کا مقبرہ تباہ، جسد خاکی غائب

واضح رہے کہ سابق عراقی صدر صدام حسین کو 30 دسمبر 2006 میں پھانسی دی گئی تھی، ان کے جسد خاکی کو اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے حکم پر عراقی شہر تکریت بھیجا گیا تھا، بعدازاں صدام حسین کے آبائی علاقے العوجا میں تدفین کرکے اس پر مقبرہ بنادیا گیا تھا۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی ’ہالا‘ ایک نجی طیارے میں تکریت آئی تھیں اور وہ اپنے والد کی باقیات کو اپنے ساتھ اردن لے گئی تھیں، تاہم سابق عراقی صدر کے قبیلے کے افراد نے اس بات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدام حسین کی موت کے بعد سے اب تک ان کی بیٹی کبھی عراق واپس نہیں آئی ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ صدام حسین کی باقیات کو کسی دوسری جگہ منتقل کردیا گیا ہو لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کس نے یہ کام کیا ہے اور لاش کو کہاں منتقل کیا گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں