تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ایک شہنشاہ ایسا، جس کا انت نہ کوئی

ایک روز شہنشاہ گھوڑے پر سوار شہر میں وارد ہوا تو وہاں ہر سڑک کے کنارے، دائیں بائیں، لوگوں کے ٹھٹ کے ٹھٹ لگے ہوئے تھے جو شہنشاہ کے دیدار کے آرزو مند تھے۔

وہ اس کے گھوڑے کو بھی، جھلک بھر، دیکھنے کے تمنائی تھے۔ بہت سے لوگ بالکل ہی آگے گویا پہلی صف میں کھڑے تھے لیکن ان سے کہیں زیادہ لوگ دوسری، تیسری اور چوتھی صفوں میں ایستادہ تھے اور رہے وہ لوگ جو چوتھی صف کے پیچھے تھے، انھیں تو صف بستہ قرار دینا ہی خارج از بحث تھا۔

چنانچہ یہ ہوا کہ ایک بہت بڑی تعداد میں لوگ، درشن کو، نہ صرف پنجوں کے بل کھڑے ہو گئے، نہیں بلکہ انہوں نے اپنی گردنیں بھی اچکائیں، اس قدر، بے تحاشہ اچکائیں کہ شہنشاہ ان کے پاس سے گزر کر اندھیرے میں غائب بھی ہو گیا اور ان کی گردنیں زندگی بھر کے لیے اسی طرح کھنچی کی کھنچی رہ گئیں۔

لہٰذا اگر کبھی کسی لمبی گردن والے شخص سے ملنے کا اتفاق ہو تو ہمیں چاہیے کہ اسے نہ تو حقارت کی نظر سے دیکھیں، نہ حیران ہو کر گھوریں۔ وہ انھی لوگوں میں سے کسی کا پوتا پڑ پوتا ہے جن پر شہنشاہ کو دیکھنے کا انوکھا جنون سوار تھا جو بعد ازاں بالکل ہی ناپید ہو گیا اور جس کا محرم ہونا اب ممکن نہیں رہا۔

(عالمی ادب سے انتخاب، مترجم محمد سلیم الرّحمٰن)

Comments

- Advertisement -