تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سعودی عرب : چھٹی پر جانے والے غیرملکیوں کو اہم ہدایات

مملکت میں مقیم غیرملکی کارکنوں کوچھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ درکار ہوتا ہے، خروج وعودہ ویزے کی مدت اقامے کی مدت کے حساب سے متعین کی جاتی ہے۔

عام طور پر خروج وعودہ ویزہ دو طرح کا ہوتا ہے۔ جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ ویزے کی مدت کا تعین فیس ادا کرنے کے بعد سے کیا جاتا ہے یا ویزا اسٹمپنگ کے ساتھ؟

جوازات کا کہنا تھا کہ جو خروج وعودہ ماہانہ بنیاد پر حاصل کیا گیا ہو اس کا کاؤنٹ ڈاؤن مملکت سے سفر کرنے کے بعد سے ہوتا ہے اس میں سفر کرنے کے لیے تین ماہ کی مدت ہوتی ہے۔

جبکہ دنوں کے اعتبار سے جاری کیے جانے والے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت اسی وقت سے شروع ہوتی ہے جس دن ویزا جاری کیا جاتا ہے۔

واضح رہے خروج وعودہ ویزا حاصل کرنے کے لیے جن افراد کے اقامے کی مدت 6 ماہ سے زائد ہے وہ ماہانہ بنیاد پر خروج وعودہ ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

جبکہ ایسے اقامہ ہولڈر جن کے اقامے کی میعاد میں 5 ماہ یا اس سے کم ہوں انہیں جوازات کے خود کار سسٹم کے تحت ماہانہ نہیں بلکہ دنوں کے حساب سے خروج وعودہ جاری کیا جاتا ہے۔

محدود مدت کا خروج وعودہ 60، 90 اور 120 دن کے لیے جاری کیا جاتا ہے، خروج وعودہ کا حساب جس دن ویزا جاری ہوتا ہے اسی دن سے ہوتا ہے۔

خروج وعودہ کی فیس 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔ کم از کم مدت 60 دن کی ہوتی ہے جس کی فیس 200 ریال ہے اس کے بعد جتنے ماہ کا خروج وعودہ ویزہ درکار ہوتا ہے ہر ماہ 100 ریال کے حساب سے فیس جمع کرائی جاتی ہے۔

فائنل ایگزٹ ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا، کارکن کا اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں فائنل ایگزٹ لگانا ممکن ہے؟

سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے کے لیے کارآمد اقامہ ہونا لازمی ہے، ایسے افراد جن کا اقامہ ایکسپائر ہے جب تک وہ اپنا اقامہ تجدید نہیں کراتے ان کا فائنل ایگزٹ ویزا نہیں لگایا جاسکتا۔

واضح رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے مملکت میں قانونی قیام کے لیے اقامہ بنیادی ضرورت ہے۔

اقامہ کی سالانہ بنیاد پر تجدید کی جاتی ہے، اقامہ ایکسپائر ہونے پرجرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ ایکسپائر اقامہ کی وجہ سے غیرملکی کارکن کا بینک اکاؤنٹ بھی سیز ہوجاتا ہے جب تک اقامہ تجدید نہیں ہوتا اکاؤنٹ اوپن نہیں ہوتا۔

فائنل ایگزٹ کے لیے بھی ضروری ہے کہ اقامہ کارآمد ہواس کی مدت ایک ماہ یا اس سے کم ہی کیوں نہ ہواس لیے وہ افراد جو فائنل ایگزٹ پرجانا چاہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے اقامے ایکسپائر ہونے سے قبل خروج نہائی ویزہ حاصل کرلیں۔

خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگانے کے بعد قانونی طور پرغیر ملکی کارکن کو 60 دن مملکت میں قیام کرنے کی اجازت ہوتی ہے اس دوران اگر وہ سفر کرنے کا ارادہ ملتوی کردیتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ مذکورہ 60  روزہ مہلت ختم ہونے سے قبل خروج نہائی ویزے کو کینسل کرائے بصورت دیگر جرمانہ عائد ہوجاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -