ریاض: سعودی عرب فلسطین کے دو ریاستی حل کے اصولی موقف پر ڈٹ گیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی وزیرِ خاجہ کا کہنا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل تک وہ اسرائیل سے مذاکرات نہیں کریں گے، مشرقِ وسطیٰ میں امن صرف فلسطین کو آزاد ریاست کا حق دینے سے ہی آئے گا۔
مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے جمعرات کو اعلان کیا کہ فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکیں گے۔
ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے بلومبرگ ٹی وی کو بتایا کہ ’’ہم نے مسلسل کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر آنا ایک ایسی چیز ہے جو خطے کے مفاد میں ہے، لیکن حقیقی سطح پر تعلقات تب ہی معمول پر آ سکیں گے جب فلسطینیوں کو امید دلائی جائے گی، اور فلسطینیوں کو عزت دی جائے گی۔‘‘
📹 | Foreign Minister HH Prince @FaisalbinFarhan: “True normalization and true stability will only come through giving the Palestinians hope and dignity and that requires giving the Palestinians a state." #SaudiAtDavos 🇸🇦 pic.twitter.com/sCMVdZcg3E
— Foreign Ministry 🇸🇦 (@KSAmofaEN) January 19, 2023
بلومبرگ کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے ہماری پیشگی شرط فلسطینی ریاست کے قیام کا معاہدہ ہے۔
سعودی عرب نے یمن اور فلسطین سے متعلق مؤقف واضح کر دیا
واضح رہے کہ اسرائیل نے 2020 میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ’ابراہم معاہدہ‘ کیا تھا، یہ معاہدہ سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے، اقتصادی معاہدوں کے قیام اور سماجی تبادلوں کو سپورٹ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔