سعودی عرب کے قانونی مشیر عاصم حسین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مکان یا دکان خالی کرانے کے لیے کرایہ دار کے خلاف ایگزیکٹیو کورٹ کے سامنے کیس پانچ صورتوں میں دائر کیا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ کرایہ دار اگر کرایہ نامے کی دفعات پوری نہ کر رہا ہو۔ کرایے کی ادائیگی میں تاخیر کا مرتکب ہو رہا ہو تو ایسی صورت میں مالک مکان عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر کرایہ دار کی جانب سے رہائش کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جارہا ہے، تو اس صورت میں مالک مکان خالی کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے اور عدالت سے بھی رابطہ کرسکتا ہے۔
قانونی مشیر نے توجہ دلائی کہ ’اگر کرایہ دار سے مالک کو کسی بھی طرح سے کسی قسم کا نقصان پہنچ رہا ہو تو ایسی صورت میں مالک مکان کو کرایہ دار کے خلاف عدالت میں کیس دائر کرنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔‘
قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ ’اگر عمارت سرکار کی ملکیت میں منتقل ہو گئی ہو اور کرایے پر اٹھانے والے کی ملکیت سے نکل گئی ہو تو ایسی صورت میں بھی اسے خالی کرانے کے لیے کیس ہو سکتا ہے۔‘
سعودی عرب:الشرقیہ میونسپلٹی نے گاڑی مالکان کو خوشخبری سنادی
قانونی مشیر نے مزید بتایا کہ ’مالک کو ایسا کوئی ثبوت مل جائے کہ کرایہ دار نے رہائش بالواسطہ یا بلاواسطہ رشوت کے طور پر حاصل کی ہے تو ایسی صورت میں بھی وہ کرایہ دار کے خلاف عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔