ہفتہ, مئی 11, 2024
اشتہار

حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650 ارب روپے قرضہ لے گی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی:حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650ارب روپے کا قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا، 3ماہ میں3500 ارب کے ٹی بلز فروخت کئے جائیں گے، 150 ارب روپے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈزکی نیلامی کاہدف ہے۔

- Advertisement -

شیڈول کے مطابق 3 ماہ میں بینکوں کو3472 ارب روپے رقم دینی ہے اور 3ماہ میں بجٹ فنانسنگ کے لئے 178 ارب روپے کی ضرورت ہے ، بجٹ فانسنگ کے لئے115 ارب ٹی بلز، 62ارب پی آئی بیز سے حاصل کئے جائیں گے۔

یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

خیال رہے گزشتہ حکومت کی تباہ کن پالیسوں کےباعث ملک مالی مسائل کے گرداب میں تھا، فوری طور پر اربوں ڈالر درکار تھے، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے دوست ممالک کے کامیاب دورے کئے اور سعودی عرب نے پاکستان کے لئے چھ ارب ڈالر کا پیکج دیا، جس میں سے تین ارب ڈالر نقد بھی شامل ہیں۔

متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے بھی کامیاب رہے، دونوں ممالک سے سعودی طرز کا پیکج متوقع ہے، چین نے پاکستانی مصنوعات کی اپنی مارکیٹس تک رسائی آسان بنائی۔

دوسرے مرحلےمیں آئی ایم ایف سےمذاکرات کئےگئے۔ تاہم بہتر معاشی پلاننگ کے باعث عجلت میں فنڈ سے قرضہ لینےکی ضرورت نہیں پڑی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بھی نہیں مانی

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں