اشتہار

شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس : لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو نوٹس جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس میں سپریم کورٹ نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سمیت 4 افراد کو نوٹس جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شوکت عزیزصدیقی کی برطرفی کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی پینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے بعد چیف جسٹس نے آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھوایا، جس میں کہا چار افراد پر سنگین الزامات ہیں ،ہماراخیال ہے ان کو بلا کر سناجائے۔

- Advertisement -

فیض حمید سمیت چار افراد پر سنگین الزامات ہیں ان کو نوٹس کئے جائیں اور چاروں افراد کو ریکارڈ کی فائل فراہم کی جائے۔

جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کا کہنا تھا کہ فیض حمید سمیت چار افراد پر سنگین الزامات ہیں ، فیض حمید، عرفان رامے، سابق چیف جسٹس انور کاسی کو نوٹس جاری کئےجائیں ، انھیں سنے بغیر کوئی بھی فیصلہ جاری کرنا نامناسب ہوگا۔

سپریم کورٹ نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سمیت سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کاسی ، عرفان رامے اور ارباب عارف کو بھی نوٹس جاری کر دیا اور ہدایت کی چاروں افراد کو ریکارڈ کی فائل فراہم کی جائیں۔

سپریم کورٹ نے شوکت عزیز کے الزامات پر فریقین سے جواب طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ججز کی آئندہ سماعت ججزکی دستیابی کو مد نظر رکھ کر کی جائےگی، در خواست گزاروں کی ترمیمی درخواستیں ایک ہفتےمیں دائر کی جائیں، ترمیمی درخواستیں آنےکےبعدسپریم کورٹ آفس نوٹس جاری کرےگا اور کیس کی آئندہ حتمی تاریخ ججزکی دستیابی کے بعد طے کریں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئےآپ کی آئینی درخواست میں تضاد ہے، آپ سہولت کاروں کوفریق بنارہے ہیں،اصل بینیفشری توکوئی اور ہے جس کاآپ نے ذکرہی نہیں کیا،سہولت کاری کرکے کسی کو تو فائدہ پہنچایا گیا،ہم خود کواستعمال نہیں ہونے دیں گے،سنگین الزامات لگائے ہیں سنگین اثرات ہوسکتےہیں۔

چیف جسٹس نے بیرسٹرصلاح الدین سے پوچھا آپ نام لیتے ہوئے شرما کیوں رہےہیں، جس پر بیرسٹر صلاح الدین نے کہا نوازشریف کے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کیلئے سہولت کاری کی گئی، جن کو فائدہ پہنچانا تھا ہوسکتا ہے ان کو پتہ بھی نہ ہو۔

جس پر چیف جسٹس نےریمارکس دیئے آپ سپریم کورٹ کواپنی مرضی سے نہیں چلاسکتے،اب مرضی ہماری چلے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں