تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کانوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے آرمی چیف، وزارت دفاع اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے اور جواب طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست پر سماعت کی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل تھے۔

سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کانوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے آرمی چیف، وزارت دفاع ،اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس نے کہا وزیراعظم کو تو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیارنہیں، صرف صدر پاکستان آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرسکتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا مدت ملازمت میں توسیع صدر کی منظوری کے بعد کی گئی۔

جس پر چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا تھا صدرنے 19 اگست کو توسیع کی منظوری دی تو21 اگست کو وزیر اعظم نے کیسےمنظوری دے دی، سمجھ نہیں آرہا صدر کی منظوری کے بعد وزیر اعظم نے دوبارہ کیوں منظوری دی۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد وزیر اعظم نے دستخط کیے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کابینہ اور وزیر اعظم کی منظوری کے بعد کیا صدر نے دوبارہ منظوری دی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر مملکت نے کوئی منظوری نہیں دی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حتمی منظوری تو صدر نے دینا ہوتی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہاہم صدر مملکت سےدوبارہ منظوری لےسکتے ہیں۔

عدالت میں انکشاف ہواکہ وفاقی کابینہ کے25میں سےصرف گیارہ وزیروں نے آرمی چیف کی توسیع کی منظوری دی ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کابینہ اکثریت نے منظوری دی، پچیس میں سے گیارہ وزیروں کے ناموں کے سامنے ‘یس’ لکھا گیا. جن ارکان نے جواب نہیں دیا ان کا انتظار  کرنا چاہئیے تھا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا حکومت کابینہ ارکان کی خاموشی کو “ہاں” سمجھتی ہے؟ کیا نوٹیفیکیشن کابینہ سے منظوری کے بعد وزیراعظم سے ہوتے ہوئے صدر تک نہیں جانا چاہئیے تھا، اس سے پہلے درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے اسے مفادِ عامہ کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کیس کو ازخود نوٹس میں تبدیل کر دیا۔

مدعی حمید حنیف راہی نے پٹیشن واپس لینے کی درخواست کی تھی ، جس پر سپریم کورٹ نے مدعی کی درخواست واپسی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا درخواست پرسماعت کریں گے۔

خیال رہے درخواست جیورسٹ فاونڈیشن ریاض حنیف راہی کیجانب سے دائر کی گئی تھی ، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعیدکھوسہ نے پہلا ازخود نوٹس لیا تھا۔

مزید پڑھیں:  جنرل قمرباجوہ مزید تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر

یاد رہے کہ حکومتِ پاکستان نےآرمی چیف کی مدت ملازمت میں3سال کی توسیع کانوٹیفکیشن19اگست کوجاری کیاتھا، نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔

بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ملک کی مشرقی سرحد کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر کیا، فیصلہ کرتے ہوئے بدلتی ہوئی علاقائی صورت حال، خصوصاً افغانستان اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظرمیں کیا گیا۔

بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی دوبارہ تقرری کے نوٹیفکیشن پر دستخط کر دیے تھے۔

یاد رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت پاک فوج کے آرمی چیف ہیں، سابقہ وزیر اعظم نواز شریف نے انھیں 29 نومبر 2016 کو پاکستان کا 16 واں سپہ سالار مقرر کیا تھا اور ان کی مدت ملازمت 29 نومبر 2019 کو ختم ہونا تھی، تاہم اب وہ مزید تین سال آرمی چیف کے عہدے پر رہیں گے۔

Comments

- Advertisement -