ترکیہ اور شام میں گزشتہ ہفتے آنے والے قیامت خیز زلزلے سے ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی کی سائنسی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔
گزشتہ ہفتے 6 فروری کی علی الصباح ترکیہ اور شام میں آنے والے 7.8 کے زلزلے سے دونوں ممالک میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ اموات کی تعداد 42 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ زخمیوں کی تعداد بھی ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے۔ صرف ترکیہ کے 10 شہر اور اس میں 6 ہزار سے زائد عمارتیں چند سیکنڈوں میں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں اور اب بھی لوگوں کی بڑی تعداد ملبے تلے دبی ہوئی ہے۔
زلزلے کے بعد سے ہی دنیا بھر کے ماہرین زلزلے کی شدت اور اس سے ہونیوالی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کو تباہی کے اسباب پر غور کر رہے ہیں اور اب اس کی سائنسی وجوہات سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔
ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ 6 فروری کو سب سے پہلے سب سے پہلے جنوبی ترکیہ اور شمالی شام سے صرف 12 میل دور دو بڑی ٹیکٹونک پلیٹیں ایک دوسرے پر پھسلیں اور اس سے 7.8 شدت کا زلزلہ رونما ہوا جو ترکیہ کی 80 سالہ تاریخ کا سب سے ہولناک زلزلہ بھی تھا۔ لیکن اس کے 9 گھنٹے بعد 7.5 شدت کے دوسرے زلزلے نے اسی علاقے کو دہلا دیا اور یوں ہلاکت خیز مزید بڑھ گئی۔
اس زلزلے کا مرکز(ایپی سینٹر) مشہور شہر غازیان تپ تھا جہاں پہلے ہی ہزاروں شامی پناہ گزین مقیم ہیں جو تباہ شدہ شامی شہر حلب سے یہاں پہنچے تھے۔ یو ایس جیولوجیکل سروے (یوایس جی ایس) کے مطابق اس خطے میں قائم عمارتوں کی تعمیر میں کسی بھی قسم کے بلڈنگ کوڈ کا خیال نہیں رکھا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے غیرمعمولی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
تاہم زلزلوں کی ماہر اور بوسٹن یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر راشیل ایبر کرومبی یو ایس جیولوجیکل سروے کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر عمارتیں بین الاقوامی زلزلے کے کوڈ کے تحت بھی بنائی جاتیں تب بھی اس تباہی میں معمولی ہی کمی واقع ہوتی کیونکہ زلزلہ بہت شدید اور اس کا مرکز کم گہرا تھا۔
ڈاکٹر راشیل نے زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی کی سائنسی وجہ ترکیہ کے بحریہ روم کی جانب کھسکنے اور یونان کو اس سے پڑے ہٹ جانے کو قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ترکیہ میں ٹیکٹونی لحاظ سے بہت سرگرم علاقہ ہے۔ مثلاً یہ زلزلہ شمالی اناطولیہ فالٹ اور مشرقی اناطولیہ فالٹ کی وجہ سے رونما ہوا اور ان دونوں کے درمیان پھسلن کی سالانہ شرح 6 سے 10 ملی میٹر تھی۔ اس پھسلن سے ترکیہ بحیرہ روم کی جانب کھسک رہا ہے۔
ماہر زلزلہ کے مطابق مشرقی اناطولیہ فالٹ میں بڑے زلزلے کا امکان ہر 100 یا 200 سال تک ہوسکتا ہے۔ ان کے مطابق ترکیہ اور شام میں غیرمعمولی زلزلے کی ایک وجہ پلیٹ ٹیکٹونی کی پیچیدہ حرکت ہے جو حقیقت میں V شکل کی ہےکیونکہ ترکیہ مغرب کی طرف جارہا ہے اور یونان اس سے پرے ہٹ رہا ہے۔