تازہ ترین

سیلفی کی لت: یہ کوئی بیماری تو نہیں؟

اپنی تصاویر اُتارنے کی بات تو سمجھ میں آتی ہے، مگر جب یہ معاملہ جنون میں تبدیل ہوجائے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہیں یہ کوئی بیماری تو نہیں؟ بعض افراد تو سیلفی کے جنون میں اپنی زندگیوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن نے اسے ’سیلفی کا جنون‘ بھی قرار دیا تھا جس میں عجیب وغریب انداز میں سیلفیاں لینے اورانہیں سوشل میڈیا پراپ لوڈ کرنے کی شدید خواہش ہوتی ہے۔

امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن نے چند برس قبل بار بار سیلفی لینے کے عمل کو ایک نیا ذہنی فتور یا بیماری قرار دیا تھا۔

ماہرین نفسیات کے مطابق یہ عنصر ہر انسان میں پایا جاتا ہے مگر کسی میں اس کا ابھار کم جبکہ کہیں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ انسانی فطرت میں ’نرگسیت‘ کا عنصر بڑی حد تک موجود ہے۔

جب کوئی اپنی سیلفی کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتا ہے تو وہ یہ جانتا ہے کہ اب بہت سے لوگ اسے دیکھیں گے۔ سیلفی لینے کے بعد اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے پس پردہ وہ جذبہ کار فرما ہوتا ہے جسے خود نمائی یا خود ستائشی کا نام دے سکتے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اپنی ذات میں انتہا سے زیادہ خود پسند ہو جانا ایک قسم کا دماغی عارضہ ہے جس کی علامات درج ذیل ہیں۔

خود کو ہرچیز کا حق دار سمجھنا یعنی بہتر جاننا
یہ سوچ کہ ہر کوئی حسد کرتا ہے
دوسروں کو نیچا دکھانا یا ان کے جذبات سے کھیلنا
مستقل بنیادوں پر پسند کیے جانے کی خواہش
دوسروں کو کم تر اورخود کو اعلٰی سمجھنا
ہمدردانہ جذبات میں کمی
ہمہ وقت وہم میں مبتلا رہنا
طاقت، مال، شہرت اور کامیابی کی سوچوں میں گم رہنا

ماہرہ خان نے بھارتی اداکارہ پروین بابی کا روپ دھار لیا

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’سیلفی کا جنون‘ انسان میں خود اعتمادی کی کمی پیدا کرتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ شخص اپنے ہی حصار میں قید ہو جاتا ہے اور صرف اپنی پسند کو دوسروں پر لاگو کرنے کی خواہش رکھتا ہے، بالآخر یہ سمجھنے لگتا ہے کہ وہ کوئی اور ہی انسان ہے اور دوسروں سے قطعی مختلف ہے۔

Comments

- Advertisement -