تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سرحد پار سے دہشت گردی برداشت نہیں کرسکتے: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی برداشت نہیں کرسکتے، ہماری سرحدیں دہشت گردی کیخلاف ریڈ لائن ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ماضی میں عظیم قربانیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کا مکمل صفایا کردیا گیا تھا اور تقریباً 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا اس میں افواج پاکستان اور پولیس کے افسر سپاہی،بچوں نے قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی سر اٹھارہی ہے، بے پناہ وسائل خرچ کرنے کے بعد دہشتگردی کا واپس آنا کسی المیے سے کم نہیں ہے، سرحد پار سے دہشتگردی کو اب مزید برداشت نہیں کرسکتے، پاکستان کی سرحدیں دہشت گردی کیخلاف ریڈلائن ہیں، ہم ہمسایہ برادر ممالک کیساتھ امن کے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمسایہ برادر ممالک سے ٹریڈ، تجارت بڑھانا چاہتے ہیں، ہمسایہ ملک کی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہوگی تو یہ ہر گز برداشت نہیں، برادرممالک آئیں بیٹھیں ملکر دہشت گردی کیخلاف لائحہ عمل تیار کریں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سنجیدگی سے کام کرینگے تو اس سے بہتر کوئی قدم نہیں ہوگا امید ہے ہمسایہ ممالک کے ارباب اختیار میری مخلصانہ تجویز پر غور کریں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت ہے قرض ملک کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں، معیشت پاؤں پر کھڑی کر کے ملک کو قرض سے نجات دلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کم سے کم قرض لیں اور آہستہ آہستہ قرض سےجان چھڑا لیں گے، ایس آئی ایف سی کے ذریعے ہم نے کافی کام کیا تھا، اب ہم نئے مینڈیٹ کے ساتھ ان منصوبوں پر کام کرینگے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے اگلے پروگرام کے لئے ان سے بات چیت شروع کرنی ہے، آئی ایم ایف چوری اور غبن کے پیسوں کو واپس لانے کی لاجک کو نہیں مان رہا، ماضی میں جو کچھ ہوا اس پر آئی ایم ایف ماننے کو تیار ہی نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ بھی ہمیں مجبوری کے تحت آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا ہوگی، برادر اور دوست ممالک کے سفیروں سے ملاقات ہوئی ہے، میں نے عاجزی اور واضح انداز میں گزارش کی کہ اب آپ کیساتھ سرمایہ کاری کرینگے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 2400 ارب  روپے کے محصولات یا تو ٹربیونل کے پاس ہیں یا عدالتوں میں مقدمات ہیں، میں نے وزیر قانون سے کہا ہے ان ٹربیونلز سے میٹنگ کرکے جلداز جلد فیصلہ کریں۔

وزیراعظم نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس کی خدمت میں التجا ہے کہ وہ ہائیکورٹ کوہدایت فرما دیں کہ ہائیکورٹس کیسز پر جلداز جلد فیصلہ کریں تاکہ پتا چلے کونسے محصولات سرکار کے خزانے میں آنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی 100 فیصد ڈیجٹلائزیشن کا عمل شروع ہوجائے گا، قوم سے وعدہ ہے اس ذمہ داری کو نبھانے کیلئے دن رات محنت کرینگے، 2400 ارب محصولات کے سوا سالانہ مافیا اربوں، کھربوں کھائے جارہے ہیں، میری وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر سے گزارش ہے انکے خلاف فوری ایکشن لیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے شاہانہ اخراجات کم کرنے کیلئے کمیٹی بنا چکا ہوں، کئی محکمے ایسے ہیں جن کی ضرورت نہیں ہے،18 ویں ترمیم کے بعد کئی محکمے صوبوں کے پاس چلے گئے، اخراجات میں جہاں جہاں کمی لائی جاسکتی ہے لائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ آجائے گی اس پر فوری عملدر آمد کریں گے، جن کے بڑے بڑے کاروبار چلتے ہیں، ان کا ایف بی آر میں کوئی ریکارڈ نہیں، ہمیں ایلیٹ کلچر کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو ملکر اس ذمہ داری کو نبھانا ہوگا، وفاق اکیلا ان چیلنجز کو نہیں نبھا سکتا صوبوں کو ساتھ دینا ہوگا، پاکستان کو اقوام عالم میں ممتاز مقام دلانے پر سب نے ملکر کام کرنا ہوگا۔

Comments

- Advertisement -