تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

شہبازشریف توہین عدالت پر گئے تو وزیراعظم کون بنے گا؟ شاہد خاقان نے بتادیا

اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے صحافی کے سوال پر کہا کہ سادے کاغذ پر لکھوالیں، میں وزارتِ عظمیٰ کاامیدوارنہیں، اب آپ کو وزیر اعظم ڈھونڈنے پڑیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ عدالتوں میں کیمرہ لگائے جائیں تاکہ عوام کو علم ہو سکے،عدلیہ ہر چیز کا نوٹس لیتی ہے سوائے یہ دیکھنے کہ عدالتوں میں کیا ہو رہا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہر شخص کی نظریں اس وقت سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں،اج ملک کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے،ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ شہبازشریف اورکابینہ توہین عدالت پر گئےتوکیاآپ پھروزیراعظم بنیں گے تو سابق وزیراعظم نے کہا سادے کاغذ پر لکھوا لیں میں وزارتِ عظمیٰ کاامیدوارنہیں، اب آپ کو وزیر اعظم ڈھونڈنے پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا قانون جو پارلیمان نے پاس کیا صدر نے دستخط نہیں کئے، قانون پر عدالتیں تشریح کر سکتی ہیں لیکن قانون بنانا عوام کے نمائندوں کا کام ہے،اج ملک کی ضرورت ہے کہ ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب عدالتیں اپنی من مانی شروع کر دیں پھر انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے، آج ملک میں انتشار کی کیفیت ہوگی تو اس کا اثر ملک کی معیشت پر پڑتا ہے۔

موجودہ چیف جسٹس اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ تاریخ یا عوام کرے گی،دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ فیصلوں پر اپیل نہ ہو۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب میں پیشیوں کو چوتھا سال شروع ہوگیا ہے،چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے کہ عدالتوں سے انصاف ملے، سوموٹو تو لیا جاتا ہے کبھی یہ نہیں دیکھا جاتا کہ عدالتوں میں کیا ہو رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج سڑک پر چلنے والا شخص بھی یہ بتا سکتا ہے کہ کس کیس کا کیا فیصلہ آئے گا،آسان حل تھا کہ فل کورٹ بنا کر معاملے کو نمٹا دیا جاتا۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ عدالتیں کسی قانون کو اسٹرائیک ڈاون نہیں کرسکتی،سوموٹو نوٹس لینے کے بعد اپیل کا حق بھی ہوتا ہے ایسا نہیں کیا گیا، جب من مانی کے بینچ بنتے ہیں تو لوگ تو تنقید کرتے ہیں،ہمارے نظام کی بہت سی خرابیاں ہیں،یہاں لوگ کتنے سالوں سے انصاف کے لئیے عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -