اسلام آباد: نجی ٹی وی چینل کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کا دعویٰ جھوٹا نکل آیا۔ قصور کی 7 سالہ زینب کے قتل کے مرکزی ملزم عمران علی کے بینک اکاؤنٹس کی تصدیق نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق مختلف بینکوں نے تفصیلات اسٹیٹ بینک کو جمع کروا دیں۔ اسٹیٹ بینک نے ملزم عمران کے اکاؤنٹس کے حوالے سے بینکوں سے تفصیلات مانگی تھیں۔
اسٹیٹ بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 بینکوں میں ملزم عمران کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا۔ ملزم کے اکاؤنٹس کی مزید تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق ابھی مکمل تفصیلات موصول نہیں ہوئیں۔ ملزم کے اکاؤنٹس کی تفصیلات صیغہ راز رکھی جا رہی ہیں۔ تفصیلات صرف عدالت اور سیکیورٹی اداروں کو دی جائیں گی۔
ادھر ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کسی صارف کے اکاؤنٹ کی تفصیلات عام نہیں کی جاتی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر انہیں صارف کا ڈیٹا فراہم کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ زینب کے ساتھ قتل اور زیادتی میں پورا گینگ ملوث ہے جس میں چند سیاستدانوں کے نام بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: زینب قتل کیس میں ملوث وزیر کا نام سپریم کورٹ کو دے دیا: شاہد مسعود
ان کے اس پروگرام کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں عدالت میں پیش ہونے اور ثبوت و شواہد پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت میں شاہد مسعود کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ملزم عمران ذہنی مریض ہے نہ نفسیاتی مریض، اور نہ پاگل ہے۔ پاکستان میں زیادتی میں گینگ ملوث ہے جس میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔
عدالت کی ہدایت پر شاہد مسعود نے ملوث افراد کے نام لکھوا دیے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم عمران کے 37 فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں۔ ان اکاؤنٹس میں ڈالر اور یورو میں ٹرانزکشن ہوتی ہے۔ یہ اکاؤنٹس ملزم عمران خود استعمال کرتا ہے۔
شاہد مسعود کے مطابق گھناؤنے فعل میں ملوث گینگ پہلے پاکستان سے تصویر سائٹ مینیجر کو بھجواتا ہے، تصویر کی منظوری کے بعد بچی کو اغوا کیا جاتا ہے اور اس پر جنسی تشدد کر کے قتل کردیا جاتا ہے۔
ان کے مطابق یہ مناظر انٹرنیٹ پر بھی دکھائے جاتے ہیں۔
عدالت میں شاہد مسعود نے کہا تھا کہ ملزم کو پولیس کے بجائے حساس ادارے کی تحویل میں دیا جائے، جبکہ انہوں نے امکان ظاہر کیا تھا کہ پس پردہ متحرک اصل شخصیات کو چھپانے کے لیے ملزم کو دوران حراست قتل بھی کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے زینب قتل کیس سے متعلق تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو شاہد مسعود کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کی تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔
ڈاکٹر شاہد مسعود دعوے پر قائم
دوسری جانب اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود اپنی خبر پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اتوار والے دن سپریم کورٹ میں ضرور پیش ہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم بینک اکاؤنٹس کو کون ہینڈل کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ میں بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بتا چکا ہوں۔ ’بینک اکاؤنٹس سے متعلق پوری فائل عدالت میں دی ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے خبر دی، تحقیقات کرنا اداروں کا کام ہے۔ ملزم عمران کا معاملہ عالمی سطح پر ہے صرف پاکستان تک محدود نہیں۔
انہوں نے اپنے دعوے پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک انٹرنیشنل مافیا کو بے نقاب کیا ہے۔ ’میرے پاس جو انفارمیشن ہے وہ پبلک کیوں کروں۔ کسی دباؤ میں نہیں آؤں گا، جے آئی ٹی میں سارے ثبوت دوں گا‘۔
سماعت کی تاریخ تبدیل
دوسری جانب زینب قتل از خود نوٹس کی سماعت کی تاریخ تبدیل کردی گئی۔ سپریم کورٹ اب اتوار 28 جنوری کو لاہور رجسٹری میں سماعت کرے گی۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے پیر کو سماعت کا حکم دیا تھا۔
سماعت میں ٹی وی اینکر شاہد مسعود اور آئی جی پنجاب کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے جبکہ ڈی جی فرانزک چائلڈ اسپیشلسٹ اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو بھی طلب کیا گیا ہے۔