تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

برطانیہ: کروڑوں کی جائیداد ملتے ہی اولاد نے ماں باپ کو بے دخل کردیا

لندن: برطانیہ میں 87 سالہ مینی ڈیوڈسن اور ان کی 82 سالہ اہلیہ بریجیٹا کو ان کے بیٹے اور بیٹی نے 60 کروڑ پاؤنڈ مالیت کی میراث حاصل کرنے کے بعد عالیشان گھر سے بے دخل کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 87 سالہ مینی ڈیوڈسن اور ان کی اہلیہ اپنی اولاد کے خلاف عدالت میں قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، اس گھرانے کے بیٹے اور بیٹی کو ملنے والی میراث میں ایک عالیشان بنگلا، کروڑوں پاؤنڈ کی جائیداد، بھاری مقدار میں سونا اور 1.7 کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ کے نوادرات اور فن پارے شامل ہیں۔

مینی ڈیوڈسن اور ان کی اہلیہ بریجیٹا نے اپنی تمام تر دولت پراپرٹی کے شعبے میں دن رات محنت کرکے کمائی تھی تاہم اب یہ دونوں اپنی 57 سالہ بیٹی میکسین اور 55 سالہ بیٹے جیرالڈ سے عدالت میں نبرد آزما ہیں۔

والدین نے اپنی بیٹی اور بیٹے کے خلاف مقدمہ دائر کررکھا ہے تاکہ وہ اپنے نوادرات اور پرانے فن پاروں کا شاندار مجموعہ واپس حاصل کرلیں جو جملہ املاک کے ساتھ ان کی اولاد کے پاس چلا گیا ہے۔

لیگروف ہاؤس کے حوالے سے معاملہ یہ ہے کہ والدین اس گھر کو خاندان کے نسل در نسل مکان کے طور پر دیکھنے کے خواہش مند تھے، تاہم 2011ء میں ڈیوڈسن اور ان کی اہلیہ موناکو منتقل ہونے کے بعد جب 2015ء میں واپس لوٹے تو ان کو اس عالیشان گھر سے بے دخل کیا جاچکا تھا۔

اس تنازع کا مرکزی پہلو دو اختیاری ٹرسٹ کو بتایا جاتا ہے جو ڈیوڈسن نے 1967ء میں بنائے تھے اور اپنے بیٹے اور بیٹی کو اس کے مرکزی مستفیدین کے طور پر نامزد کردیا تھا۔

خاندانی تعلقات میں بگاڑ 2011ء میں آنا شروع ہوا جبکہ زیادہ تر مال و دولت قانونی طور پر ڈیوڈسن کے بیٹے اور بیٹی کے حصے میں آتی رہی، ان اختیاری ٹرسٹ کے حوالے سے اختلاف کا تصفیہ آخرکار بیٹے اور بیٹی کے حق میں ہوا اور دونوں والدین خسارے کے حق دار ٹھہرے۔

مذکورہ خاندان ایک بار پھر اختلاف کی زد میں ہے اور اس مرتبہ اس کی بنیاد 600 کے قریب نوادرات اور فن پارے ہیں، ڈیوڈسن اور بریجیٹا کے بیٹا اور بیٹی اپنے والدین کی خاطر 1.7 کروڑ پاؤنڈ مالیت کی ان اشیاء سے کسی طور پر بھی دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں جبکہ یہ رقم دونوں اولاد کو حاصل ہونے والی مجموعی دولت 60 کروڑ پاؤنڈ کے مقابلے میں کچھ حیثیت نہیں رکھتی۔

جائیداد ہاتھ سے جانے کے بعد اب ڈیوڈسن افسردہ ہیں کہ انہوں نے میراث پر ٹیکس کے اندیشے کے سبب اپنی اولاد کے لیے اختیاری ٹرسٹ کیوں بنائے تھے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -