تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

شہریار منور اداکار نہ ہوتے تو کیا ہوتے؟ دلچسپ انکشاف

کراچی: پاکستانی اداکار شہریار منور نے خود سے متعلق دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔

اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’گھبرانا منع ہے‘ میں اس بار مہمان بنے اداکار شہریار منور جنہوں نے واسع چوہدری کے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔

ایک سوال کے جواب میں شہریار منور نے بتایا کہ وہ اداکار بننا نہیں بلکہ ہدایت کار یا پروڈیوسر بننا چاہتے تھے البتہ قسمت نے انہیں اداکار ہی بنا دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’میری پھپھو پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) میں بطور پروڈیوسر اور ہدایت کار تھیں، جن کے کام سے میں متاثر ہوا اور اسی وجہ سے ہدایت کاری یا پروڈیوسر بننے کا فیصلہ کیا تھا‘۔

شہریار منور نے بتایا کہ ’میں نے تعلیم کے دوران بھی اشتہاری فیلڈ میں بطور ہدایت کار کام کرنے کا سوچا، مگر کامیابی نہ مل سکی اور آخر میں قسمت اداکاری کے میدان میں لے آئی‘۔

شہریار منور نے شوبز کیریئر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’2019 میں ایک رومانوی کامیڈی فلم میں بطور پرڈیوسر کام کررہا تھا کہ اسی دوران ہدایت کار نے مجھے مرکزی کردار کے لیے منتخب کیا، اسی طرح ماہرہ خان کے ساتھ آنے والی دوسری فلم میں بھی مرکزی کردار نہیں دیا گیا تھا، آخری وقت میں دونوں کو جوڑی کے طور پر کاسٹ کیا گیا’۔

شوبز انڈسٹری میں اقربا پروری کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے شہریار منور کا کہنا تھا کہ ’اقربا پروری کا عنصر صرف شوبز نہیں بلکہ دنیا کی ہر انڈسٹری میں موجود ہے تاہم بہت سے لوگوں کو یہ معاملہ صرف میڈیا انڈسٹری میں نظر آتا ہے‘۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے شہریار منور نے کہا کہ ’میں روزانہ 6 گھنٹے فون استعمال استعمال کرتا ہوں البتہ سوشل میڈیا پر سیاست سمیت متنازع معاملات پر گفتگو سے پرہیز ہی کرتا ہوں‘۔ ٹویٹر استعمال نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے اداکار کا کہنا تھا کہ ’وہاں پر زیادہ تر لوگ اپنے نظریات کا پرچار کرتے ہیں اور یہ میری عادت نہیں ہے‘۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے شہریار منور کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ جب ’پب جی‘ گیم اور اس جیسی چیزوں کو غلط قرار دے کر پابندی لگائی جاسکتی ہے تو ہراسانی اور بلیک میلنگ کو جرم تصور کیوں نہیں کیا جاتا‘۔

Comments

- Advertisement -