تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ماضی میں کورونا کا شکار ہونے والے مریضوں کیلئے چونکا دینے والی تحقیق، اہم انکشاف

طبی دنیا کے ماہرین کا ماننا ہے کہ ماضی میں کورونا کا شکار ہونے والے مریضوں میں دوبارہ وائرس سے طویل المعیاد تحفظ ملتا ہے تاہم نئی تحقیق نے یہ خیال ممکنہ غلط ثابت کردیا۔

برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماضی میں کووڈ سے متاثر ہونے سے طویل المعیاد تحفظ کا امکان کم ہوتا ہے، دنیا بھر میں پھیلی کورونا کی نئی اقسام کے بعد تحقیق میں اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ ماضی میں وبا سے متاثر ہونا ضروری نہیں کہ طویل المعیاد بنیاد پر دوبارہ کووڈ کا شکار ہونے سے تحفظ مل جائے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں طبی عملے کو شامل کیا گیا جو ماضی میں مہلک وائرس کا شکار بنے تھے، تجزیے کے دوران ان کے مدافعتی ردعمل کو مرحلہ وار پرکھا گیا جس سے پتا چلا کہ کچھ افراد میں صحت یابی کے بعد قوت مدافعت مضبوط رہی جبکہ بعض کیسز میں6 ماہ بعد بیماری سے لڑنے کی صلاحیت زیادہ دیکھی گئی۔

تحقیق میں 78 افراد شامل کیے گئے جو گزشتہ سال مارچ سے جون کے درمیان وبا کا شکار بنے تھے۔ ماہرین نے خون کے نمونوں کے ذریعے مدافعتی ردعمل کا مشاہدہ کیا۔

اس ریسرچ میں شامل رضاکاروں میں مدافعتی ردعمل میں وائرس کو ہدف بنانے والی مختلف اقسام کی اینٹی باڈیز، بی سیلز جو اینٹی باڈیز بناتے ہیں اور بیماری کو یاد رکھتے ہیں اور ٹی سیلز شامل تھے، جو متاثرہ خلیات کو مار کر بیماری کی شدت گھٹاتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ ماضی کے وبائی مریضوں میں 6 ماہ بعد ایٹی باڈی کا ردعمل مضبوط دیکھا گیا۔

فلو سے لڑنے والا انسانی سسٹم کورونا سے بچاؤ میں مددگار ، تحقیق میں انکشاف

ماہرین نے بتایا کہ طبی عملے کے بیشتر افراد جنہیں علامات والی بیماری کا سامنا ہوا تھا ان میں 6 ماہ بعد کافی حد تک مضبوط مدافعتی ردعمل بھی دریافت ہوا مگر ایک چوتھائی سے زیادہ میں مدافعتی ردعمل موجود نہیں تھا۔ جبکہ بغیر علامات والے 9 فیصد سے زیادہ مریضوں میں 6 ماہ بعد مدافعتی ردعمل کی شدت نہ ہونے کے برابر تھی۔

سائنس دانوں نے متنبہ کیا کہ ماضی میں کورونا سے متاثر ہونا طویل المعیاد بنیادوں پر دوبارہ بیماری سے تحفظ فراہم نہیں کرتا اسی سبب سب کو ویکسینیشن کرانی چاہیے۔

Comments

- Advertisement -