تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس ختم نہیں کیا جا سکتا، عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے دو صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں، ان کے خلاف توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس ختم نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو 7 دن میں دوبارہ تحریری جواب جمع کرانے کا حکم

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ عمران خان کو ضمنی جواب جمع کرانے کے لیے 7 دن کی مہلت دیتے ہیں، عمران خان کا جواب 8 ستمبر سے پہلے فریقین کو بھی پہنچایا جائے۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی ذاتی طور پر پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نےعمران خان کے جمع کروائے گئے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 7 دن میں دوبارہ تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی خاتون مجسٹریٹ سے متعلق الفاظ واپس لینے کی پیشکش

21 اگست کو عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرایا دھمکایا، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکی دی، چیئرمین پی ٹی آئی نے تقریر میں کہا کہ تمہارے اوپر مقدمہ کرنا ہے، مجسٹریٹ صاحبہ آپ تیار ہو جائیں، آپ کے خلاف ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ عمران خان کے ان الفاظ اور تقریر مقصد پولیس کے اعلیٰ حکام اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا، عمران خان کے اس انداز اور ڈیزائن میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام میں خوف و ہراس پھیلا۔

Comments

- Advertisement -