ماہرین کا کہنا ہے کہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی اہم علامت ہوسکتی ہے اور بعض مریضوں میں یہ اس مرض کی واحد علامت بھی ہوسکتی ہے۔
آراہوس یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ کووڈ 19 کا شکار ہوتے ہیں تو سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا دورانیہ کئی ہفتوں تک ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے ہر 100 میں سے لگ بھگ 80 مریضوں کو سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ سونگھنے کی حس سے اچانک محرومی کووڈ 19 کی پیشگوئی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے، خاص طور پر نظام تنفس کی علامات سامنا کرنے والے مریضوں میں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ نتائج سے اس بات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے کہ اس علامت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا کتنا ضروری ہے کیونکہ بیشتر افراد میں تو یہ بیماری کی واحد علامت بھی ہوسکتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا کرنے والے 50 فیصد مریضوں میں یہ حس 40 دن بعد واپس آئی، یہ علامت دیگر وائرل بیماریوں سے الگ ہے اور مریضوں میں طویل المعیاد عرصے تک باقی رہ سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق سونگھنے کے ساتھ ساتھ ہر 100 میں سے 69 مریضوں کو چکھنے کی حس میں کمی یا محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
محققین نے وضاحت کی کہ اس وقت جب سونگھنے کی حس سے غذا کی مہک کی صلاحیت کام نہیں کرتی، اس کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس کے کام نہ کرنے سے پتہ نہیں چلتا کہ ہم کیا کھا رہے ہیں، جو کوئی زیادہ اچھا تجربہ نہیں ہوتا۔
تحقیق کے دوران دنیا بھر کے ساڑھے 4 ہزار کووڈ 19 کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی مخصوص نشانی ہے، جو عندیہ دیتی ہے کہ کرونا وائرس کس طرح جسم کو متاثر کرتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کی معتدل سے سنگین شدت کے مقابلے میں معمولی شدت والے مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، اور 95 فیصد افراد میں 6 ماہ تک یہ حس بحال ہوجاتی ہے۔