کراچی: سندھ کابینہ نے 8000 الیکٹرک بسیں نیشنل انرجی اینڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این ای ٹی سی) کو چلانے کی منظوری دے دی۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیراں اور معاونین خاص نے شرکت کی۔ چیف سیکریٹری، پرنسپل سیکریٹری اور متعلقہ سیکریٹریز اجلاس میں موجود رہے۔
کابینہ نے گزشتہ اجلاس کے منٹس منظور کیے جبکہ وزیر اعلیٰ نے وزرا کو صوبے بھر میں جاری ترقیاتی کاموں کی بھرپور نگرانی کی ہدایت کی اور کہا کہ ترقیاتی کاموں کا معیار بہترین ہونا چاہیے اور برقت تکمیل یقینی بنائی جائے۔
کابینہ نے واپڈا کی درخواست پر کے فور پروجیکٹ کو ایس آر بی ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کی منظوری دی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ کراچی کا اہم منصوبہ ہے اس لیے استثنیٰ دے رہے ہیں، سندھ حکومت ذیلی ٹھیکیدار کو استثنیٰ نہیں دے سکتی۔
کابینہ نے ایس بی آر اور ایف بی آر کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کی منظوری دی۔ اس پر مراد علی شاہ نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم اور ڈپٹی وزیر اعظم سے بات کی ہے، ایس بی آر اور ایف بی آر آپس میں وقت مقرر کر کے مصالحت کریں۔
کابینہ نے ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی کے بجٹ 740.157 ملین روپے اور سال 24-2023 کے نظر ثانی شدہ بجٹ 398.057 ملین روپے کی منظوری دی۔
علاوہ ازیں، اجلاس میں کابینہ کو بتایا گیا کہ این ای ٹی سی 8000 الیکٹرک بسیں 3 مرحلوں میں چلانا چاہتی ہے، پہلے مرحلے میں 500 بسیں، دوسرے مرحلے میں 5000 اور تیسرے میں 4 ہزار سے 6 ہزار بسیں چلائیں گے۔ اس وقت 50 بسیں چل رہی ہیں۔ این ای ٹی سی کی تجویز ہے کہ رینٹ ٹو اون ماڈل پر بسیں چلائیں۔
کابینہ نے 8000 الیکٹرک بسیں این ای ٹی سی کو چلانے کی منظوری دی۔
کابینہ نے ایم او یو کرنے اور 195 فریش ٹیچنگ لائسنس رکھنے والے امیدواروں کی بھرتی کی منظوری دی۔ ٹیچنگ لائسنس رکھنے والے اساتذہ گریڈ بی ایس 16 میں مقرر کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں کہا کہ خواجہ سراؤں کو تعلیم تک بہت کم رسائی ہے، قومی سطح پر خواجہ سراؤں کی خواندگی کی شرح 40.15 فیصد ہے اور سندھ میں 34.16 فیصد ہے، ایک بہترین پالیسی مرتب کر کے کابینہ میں پیش کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ خواجہ سراؤں کو بغیر کسی مت بھید کے تعلیم کی رسائی فراہم کی جائے۔