اشتہار

وہ سوشل میڈیا ایپس جو آپ کو پُر سکون رکھ سکتی ہیں!

اشتہار

حیرت انگیز

سوشل میڈیا جب سے ہماری زندگیوں میں وارد ہوا ہے ہماری مصروفیات بڑھتی اور سکون کم ہوتا جا رہا ہے ایسے میں کچھ نئی ایپس آپ کو پرسکون رکھ سکتی ہیں۔

سوشل میڈیا جیسے ہی ہماری زندگی میں وارد ہوا اور سماجی رابطوں کی کئی ایپس نے گھروں میں ڈیرے ڈالے تو گویا وقت کی رفتار کو پر لگ گئے اور ہماری زندگی ذاتی نہیں رہی۔ سوشل میڈیا سے جڑے رہنے کی اس عادت نے جہاں ہماری زندگی کو مصروف کردیا وہیں زندگیوں سے طمانیت کا احساس بھی کم ہونے لگا ہے۔

سوشل میڈیا کو چھوڑنا یا اس کا استعمال کم کرنا نئے سال کا ایک بہترین عہد ہو سکتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا کرنے سے جسمانی اور دماغی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ بہت سے لوگوں نے مستقل یا عارضی طور پر انٹرنیٹ سے وقفہ لیا۔ اس سے ان کی پیداواری صلاحیت، ارتکاز اور خوشی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

- Advertisement -

تاہم سوشل میڈیا ہماری زندگی میں اتنا رچ بس گیا ہے کہ اس سے مکمل چھٹکارا تو غالباً بہت مشکل ہو گیا ہے کیونکہ لوگوں کو اس کے ذریعے اپنے خاندان، دوستوں، بزنس سے جڑے رہنے کی عادت سی ہوگئی ہے تاہم مصروف اور مقبول سوشل میڈیا کے جو پلیٹ فارمز ہیں جن کے الگورتھم صارفین کے ان ایپس پر گزارے جانے والے وقت کو بڑھانے کے لیے ہیں اور ایسا صرف تجارتی مقاصد کے لیے ہی کیا جاتا ہے جس کے لیے انہیں تفریحی تصاویر اور ویڈیوز کے بھنور میں پھنسایا جا سکتا ہے۔

ٹک ٹاک، فیس بک یا یوٹیوب جیسے زیادہ تر پلیٹ فارمز کے لیے مسئلہ ان کے الگورتھم یا ان کے کاروباری ماڈل ہیں۔ وہ وقت، جو ایک عام صارف سوشل میڈیا ایپس پر گزارتا ہے۔ اسے سوشل میڈیا پر اشتہار دینے والی کمپنیوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے۔ ایپس کی بہتری کے لیے اس ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور کبھی کبھار اس ڈیٹا کو تھرڈ پارٹیز کو بھی فروخت کر دیا جاتا ہے۔

یہ کاروباری ماڈل سوشل میڈیا سے منسلک مسائل، جیسے کہ دماغی صحت پر اثرات، صارف کو اپنی طرف متوجہ رکھنے کی صلاحیت، ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ بنتا ہے۔

اگر آپ سوشل میڈیا بھی نہیں چھوڑنا چاہتے اور مصروف الجھتی زندگی سے بھی چھٹکارا پا کر کچھ سکون پانا چاہتے ہیں تو سوشل میڈیا پر ایسی کئی ایپس ہیں جہاں آپ انٹرنیٹ سے جڑے رہنے کے باوجود اپنی زندگی میں سکون لا سکتے ہیں۔

ڈچ ڈاکٹر ایلسیلین کوپرز نے اس مسئلے کا یہ حل پیش کیا کہ انہوں نے ایک غیر تجارتی اور کم مقبول ایپ کا استعمال شروع کر دیا اور ان کے مطابق اس ایپ کا استعمال ان کے لیے پر سکون اور انتہائی خوشگوار تجربے کا باعث بنا ہے۔

انہوں نے بی ریئل ایپ استعمال شروع کیا۔ اس ایپ کے صارف ہر روز اپنی زندگی کا ایک ہی اسنیپ شاٹ پوسٹ کر سکتے ہیں۔ یہ ایپ دن کے کسی بھی وقت ایک نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے اور اس کے بعد اس کے صارف کو اپنی تصویر کھینچنے اور پوسٹ کرنے کے لیے فقط 2 منٹ دیے جاتے ہیں۔ کوپر کے مطابق 2 منٹ میں کوئی بھی انسان مصنوعی طور پر خوش نظر آنے والی تصویر نہیں بنا سکتا۔ اس ایپ پر آپ فلٹرز کا استعمال بھی نہیں کر سکتے اور صرف وہی پوسٹ کر سکتے ہیں، جو آپ اس لمحے کر رہے ہوتے ہیں۔

بی ریئل نامی اس ایپ کو 2022 کے موسم گرما میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس سال اسے 10 سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں شمار کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ لوگوں میں ایک مختلف اور کم پریشانی کا باعث بننے والی سوشل میڈیا ایپ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔

اگر آپ بی ریئل ایپ سے متاثر نہیں ہیں اور اس کو استعمال نہیں کرنا چاہتی تو آپ کے پاس میسٹوڈون ایپ استعمال کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔

میسٹوڈون وہ ایپ ہے جس پر ایک مرکزی سرور کے بجائے باہم منسلک کئی سرورز صارفین کے اکاؤنٹس مینج کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر سرور کے اپنے اصول اور ضوابط ہوتے ہیں۔ اس نئی تشکیل جسے ‘فیڈیورس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے یہ ایک سرور کے صارفین کو دوسرے سرورز کے صارفین کے ساتھ جوڑتا ہے۔ ٹویٹر جیسے پلیٹ فارم کے مقابلے میں میسٹوڈون پر کمیونٹیز کو اپنے لیے اصول و قواعد خود بنانے کی آزادی ہوتی ہے۔

ایلون مسک کی جانب سے ٹویٹر خریدے جانے کے بعد میسٹوڈون ایپ ہیڈ لائینز کی زینت بنی کیونکہ یہ ہی وہ ایپ ہے، جسے صارفین نے ٹویٹر چھوڑنے کے بعد جوائن کیا۔ تاہم کچھ ماہرین نے اس بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے اور ان کے مطابق ان نئے پلیٹ فارم کی ڈی سینٹرلائزڈ پالیسی مواد کو مانیٹر کرنے اور نامناسب یا نقصان دہ پوسٹس کو حذف کرنے کے مراحل کو مشکل بنا سکتی ہے۔

سوشل میڈیا کے مضمرات پر ماہرین اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کو عوامی بھلائی کا بہتر ذریعہ سمجھا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ سوشل میڈیا کو ایسے کاروباری ماڈل سے الگ کرنا ضروری ہے، جو صارفین کے ڈیٹا اور وقت پر انحصار کرتا ہے۔ یہ وہ واحد طریقہ ہے، جس کے ذریعے سوشل میڈیا کے ”صحت مند‘‘ استعمال کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں