اشتہار

فوج اور باغی فورسز میں لڑائی، سوڈانی والدین بچوں کو کیڑے کھلانے پرمجبور

اشتہار

حیرت انگیز

فوج اور باغی ’ریپڈ سپورٹ فورسز‘ کے درمیان ہونے والی لڑائی نے سوڈان کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے، بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ لوگ بچوں کو کیڑے مکوڑے کھلانے پر مجبور ہیں۔

سوڈان میں کئی ماہ سے شدید لڑائی جاری ہے، تباہی اور بربادی نے ایک نئی داستان رقم کی ہے، بے گھر ہونے والے سوڈانی عوام کو پناہ تو دور خوراک ملنا مشکل ہوگئی ہے۔ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی جانب سے جاری رپورٹ ہوشربا انکشاف نے دل دہلا دیے ہیں کہ لوگ بچوں کو کیڑے کھلا رہے ہیں۔

سوزانا برجیس جو کہ تنظیم کی رکن ہیں انھوں نے بتایا کہ جو لوگ چاڈ میں بے گھر ہوئے ان میں سے کچھ لوگوں کو پانچ ہفتوں سے کھانا نہیں ملا۔

- Advertisement -

عوام اپنے بچوں کو کیڑے مکوڑے، گھاس اور پتے کھلاتے ہیں۔ یہ صورتحال بچوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور ان میں صحت کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

انسانی امدادی اداروں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملیریا، اسہال اور غذائی قلت کے بہت سے کیسز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر اور ہارن آف افریقہ اور بحیرات الکبریٰ کے ریجنل ڈائریکٹر ماما ڈو ڈیان نے کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں سے بچوں کے مرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، یہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انھیں مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے مگر ہمیں وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

جنگ کے نتیجے میں کم از کم پانچ ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ملک کے اندر 3.6 ملین افراد بے گھر ہوئے۔ سوڈان میں 60 لاکھ لوگ قحط کے دہانے پر ہیں وہاں 48 ملین لوگوں میں سے آدھے لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ چاڈ سب سے نمایاں پڑوسیوں میں سے ایک ہے جس نے بے گھر ہونے والے سوڈانی باشندوں کو بڑی تعداد میں پناہ دی ہے۔ چاڈ میں پناہ لینے والے سوڈانی مہاجرین کی تعداد چار لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں