بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے ’’دی ہندو‘‘ میں ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ اسرائیل خود ایک ایٹمی طاقت ہے، لیکن ایران پر اس کے جوہری ہتھیار نہ ہونے کے باوجود حملے کیے جا رہے ہیں، یہ اسرائیل کا دوہرا معیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران، بھارت کا پرانا دوست رہا ہے اور ایسے حالات میں بھارت کی خاموشی پریشان کن ہے، غزہ میں جاری تباہی اور ایران پر ہو رہے حملوں پر بھارت کو صاف، ذمہ دار اور مضبوط آواز میں بات کرنی چاہیے، ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے آرٹیکل میں لکھا کہ کانگریس ایران پر جاری حملوں کی مذمت کرتی ہے، جن سے علاقائی اور عالمی سطح پر سنگین عدم استحکام اور ٹکراؤ بڑھ سکتا ہے۔
دہلی مسلم کش فسادات، سونیا گاندھی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
سونیا گاندھی نے کہا کہ اسرائیل کا یہ آپریشن بھی غزہ پر حملے کی طرح ظالمانہ اور یکطرفہ ہے، جو عام شہریوں کی جانوں اور علاقائی استحکام کو نظرانداز کرتے ہوئے کئے جارہے ہیں، ایسے اقدامات صرف بدامنی کو بڑھاتے ہیں اور مستقبل میں بڑے تصادم کا بیج بوتے ہیں۔
سونیا گاندھی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل نے امن کو نقصان پہنچانے اور دہشت کو فروغ دینے کا کام کیا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ نیتن یاہو نے ہی اس نفرت کو ہوا دی تھی جس کی وجہ سے 1995 میں اسرائیلی وزیراعظم یتزاک رابن کا قتل ہوا، اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن کی سب سے بڑی امید ختم ہو گئی تھی۔
نیتن یاہو کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ بات چیت نہیں بلکہ تنازعہ کو ہوا دینا چاہتے ہیں، اس خطے کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کی سکیورٹی سے متعلق کچھ خدشات جائز ہو سکتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دوہرا معیار اپنائے، اسرائیل خود ایک ایٹمی طاقت ہے اور اس کا اپنے ہمسایہ ممالک پر حملے کا طویل ریکارڈ ہے۔