تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

جنوبی افریقی اقدام پر یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین حمایت میں سامنے آ گئے

اسرائیل کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے پر جنوبی افریقی اقدام کو دنیا بھر میں سراہا جانے لگا ہے، یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین بھی اس کی حمایت میں سامنے آ گئے۔

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے جنوبی افریقہ کے اقدام کو سراہا، فرانسسکا البانیس نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی، اور کہا کہ عالمی عدالت اسرائیل کی جانب سےنسل کشی کی تحقیقات کرے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمعہ کو اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے کے جنوبی افریقہ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق قطر نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ جدہ میں قائم 57 رکن ممالک والی او آئی سی نے آئی سی جے سے مقدمے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی نے زور دیا کہ قابض طاقت اسرائیل، شہری آبادی کو اندھا دھند نشانہ بنا کر نسل کشی کر رہا ہے، اور دسیوں ہزار فلسطینیوں کو ہلاک اور زخمی کر چکا ہے، انھیں زبردستی بے گھر کر رہا ہے، اور انھیں بنیادی ضروریات اور انسانی امداد کے حصول سے روک رہا ہے اور عمارتوں، صحت، تعلیمی مراکز اور مساجد کو تباہ کر رہا ہے۔

نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

ادھر نسل کشی کے ماہرین نے بھی آئی سی جے میں مقدمہ لانے کے جنوبی افریقہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ الجزیرہ نے اس سلسلے میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے ماہرین سے بات کی، سربیا کے سابق رہنما سلوبوڈان میلوشیوِچ کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے مقدمے میں استغاثہ کی قیادت کرنے والے برطانوی وکیل جیفری نائس نے کہا کہ 1953 میں نسل کشی کنونشن کے مؤثر ہونے کے باوجود (غزہ میں) اس طرح کی کارروائی غیر معمولی ہے، انھوں نے کہا کہ بڑی طاقتیں عموماً اس طرح کی حرکتوں سے گریز کرتی ہیں۔

براؤن یونیورسٹی میں ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے مطالعہ کے پروفیسر عمر بارتوف نے جنوبی افریقہ کے کیس کو اس لیے ایک اہم قدم قرار دیا کہ ایک قابل احترام بین الاقوامی ادارہ اس بارے میں اپنا نظریہ پیش کرے گا کہ آیا غزہ کی صورت حال نسل کشی ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ آئی سی جے کو عالمی عدالت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ اقوام متحدہ کا بنیادی عدالتی ادارہ ہے۔

Comments

- Advertisement -