اشتہار

جنوبی کوریا میں بچے پیدا ہونے کی شرح اور کم، وجہ سامنے آگئی

اشتہار

حیرت انگیز

جنوبی کوریا میں شرح پیدائش مزید کم ہوکر نچلی ترین سطح پر آگئی جس سے حکام بھی پریشان ہوگئے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے حکام نے تصدیق کی کہ وہاں شرح پیدائش 0۔81 فیصد سے کم ہوکر 0۔78 فیصد تک پہنچ گئی اور یوں جنوبی کوریا نے کم ترین شرح پیدائش کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا اور وہاں یہ سطح نچلے درجے تک جا پہنچی۔

شرح پیدائش کے مطابق اس وقت جنوبی کوریا کی ہر خاتون سالانہ ایک بچہ بھی پیدا نہیں کر رہی اور اندازے کے مطابق وہاں 4 خواتین کے ہاں دو بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے۔

- Advertisement -

ٹیکنالوجی کی دوڑ میں تیزی سے ترقی کرنے والے ملک میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی سے وہاں بزرگ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ جب کہ نئی نسل تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

دوسری جانب ضعیف افراد کی بڑھتی آبادی اور نئی نسل کی کمی کی وجہ سے آنے والے دہائیوں میں جنوبی کوریا کو شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیوں کہ وہاں کی حکومت کو پینشن سمیت اولڈ ایج سبسڈیز کی مد میں خاصی رقم مختص کرنی پڑے گی۔

جنوبی کوریا گزشتہ کئی سال سے شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے سالانہ کروڑوں ڈالرز خرچ کر رہا ہے، تاہم اس باوجود وہاں شرح پیدائش میں کوئی خاص فرق دکھائی نہیں دے رہا۔

بچوں کی شرح پیدائش میں تشویشناک حد تک کمی

جنوبی کوریا میں جہاں شرح پیدائش کم ہے، وہاں گزشتہ کچھ سال سے شادی کے رواج میں بھی کمی نوٹ کی گئی ہے جب کہ خواتین نسل کو بڑھانے کے بجائے کیریئر کے انتخاب کو اہمیت دینے لگی ہیں، اسی طرح مرد حضرات بھی خاندان کے بجائے ملازمت کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرح پیدائش میں کمی وجہ یہ ہے کہ وہاں مرد و خواتین کی جانب سے کیریئر کو زیادہ اہمیت دینے اور دونوں جنسوں کی مراعات اور تنخواہوں میں نمایاں تفریق کی وجہ سے لوگ نسل بڑھانے کو اہمیت نہیں دے رہے۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے، جہاں پہلے ہی شرح پیدائش انتہائی کم ہے، جنوبی کوریا کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک جاپان، سنگاپور اور چین میں بھی شرح پیدائش کم ہے لیکن ان ممالک میں کچھ بہتری دیکھی جارہی ہے۔

چند سال قبل تک وہاں ایک خاتون ایک بچے کی شرح تھی، اس وقت جنوبی کوریا کی ہر خاتون ایک بچہ بھی پیدا نہیں کر پا رہی، 2022 کے بعد سے شرح پیدائش میں مزید تنزلی ریکارڈ کی گئی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں