اشتہار

استعفوں کی تصدیق پر آئین اور اسمبلی قواعد وضوابط کے مطابق فیصلہ ہوگا، پرویز اشرف

اشتہار

حیرت انگیز

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ استعفوں کی تصدیق پر آئین اور اسمبلی قواعد وضوابط کے مطابق فیصلہ ہوگا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی وفد سے بے نتیجہ ملاقات کے اختتام پر اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ استعفوں کی تصدیق پر آئین اور اسمبلی قواعد وضوابط کے مطابق فیصلہ ہوگا اور سب سے پہلا آئینی مطالبہ ہے کہ استعفیٰ ہاتھ سے لکھا ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ میں اجتماعی استعفے منظور کروں۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے استعفیٰ پر اسپیکر متعلقہ رکن کو بلائے گا اور اس سے تصدیق کرے گا۔ پہلے بھی پی ٹی آئی ممبران کو استعفوں کی تصدیق پر مدعو کیا تھا، لیکن استعفے دینے والے کچھ ممبران عدالت چلے گئے اور وہاں بیان دیا کہ انہوں نے دباؤ میں آکر استعفیٰ دیا تھا۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں انفرادی نہیں اجتماعی استعفے منظور کریں تو میرا شک یقین میں بدل جاتا ہے۔ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ الیکشن ہوجائے۔

اسپیکر نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد سے بہت اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ کچھ قواعد و ضوابط اور حدود ہیں۔ پی ٹی آئی وفد نے کہا ہم پارٹی سے بات کر کے اپنا مؤقف بیان کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ قاسم سوری نے جو استعفوں کی منظوری کی وہ غیر آئینی اور غیر قانونی تھی۔ انہوں نے بطور اسپیکر استعفوں کی تصدیق کیلئے فرداً فرداً ممبران کو نہیں بلایا تھا۔ استعفوں پر تمام ممبران کو خط لکھ رہا ہوں کہ آئیں اور مؤقف بیان کریں۔ آپ اسمبلی نہیں آئیں گے اور بات نہیں کرینگے تومعاملات کیسے حل ہونگے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اس وقت ملک کو حالات بہتر بنانے اور مفاہمت و بھائی چارے کی ضرورت ہے۔ کسی کی ضد ملک کے مفادات سے بالاتر نہیں ہونی چاہیے۔ بطور اسپیکر سب کے لیے سانجھا ہوں۔ ملک کو اس وقت حالات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ اس وقت ملک کو مفاہمت کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا پی ٹی آئی اراکین کے استعفے ایک ساتھ منظور کرنے سے انکار

اسپیکر کا کہنا تھا کہ میں نے 11 استعفوں کی منظوری میں پک اینڈ چوز نہیں کیا۔ وہی استعفے منظور کیے جنہوں نے ہاتھ سے لکھے۔ ہاؤس یا میڈیا پر استعفوں کا اعلان کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں