کراچی: جانوروں کے ڈاکٹر نے کتیا کے آپریشن کے دوران 3 بچے چرا لیے، مدعی کی درخواست پر پولیس نے ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس میں جانوروں کے ڈاکٹر پر کتیا کے 3 بچے چرانے کے الزام میں گذری تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں جعل سازی کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کی خبر پر گذری پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے جانوروں کے ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا، پولیس نے بتایا کہ ڈاکٹر فاروق کو عدالت میں پیش کر کے تفتیش آگے بڑھائیں گے، مدعی سے کتے اور بچوں کی تصاویر مانگی ہیں، کتے کے بچے کی مالیت کا اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے۔
قبل ازیں، مدعی نے ایف آئی آر میں لکھوایا کہ ڈاکٹر فاروق اور جبران نے میری گھریلو کتیا کا آپریشن کیا، آپریشن کے دوران 3 بچے چھپا لیے گئے، اور مجھے کہا گیا کہ صرف تین بچے ہوئے تھے جن میں ایک مر گیا۔
ایف آئی آر متن کے مطابق جانوروں کے ڈاکٹر نے استفسار پر تسلی بخش جواب نہیں دیا، جس پر پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کر دی۔
معلوم ہوا کہ منظور کالونی کے رہائشی سید وزیر شاہ نے ٹوٹس نامی کتیا ملائیشیا سے منگوائی تھی، گزشتہ ماہ 16 تاریخ کو اسے زچگی کے لیے مین اتحاد کمرشل ڈی ایچ اے فیز 6 کے ایک کلینک میں منتقل کیا گیا، جہاں کتیا کا آپریشن کیا گیا، اگلے دن ڈاکٹر عمر فاروق اور ڈاکٹر جبران نے مدعی کو بتایا کہ تین بچے ہوئے تھے جن میں سے ایک مر گیا۔
تاہم چند دن بعد کلینک کے سیکورٹی گارڈ رب نواز نے مدعی کو ایک ویڈیو بھیجی اور کہا کہ کتیا ٹوٹس کے ہاں 5 بچے پیدا ہوئے تھے، جن میں سے مدعی کو صرف 2 بچے دیے گئے، مدعی کے استفسار پر ڈاکٹر تسلی بخش جواب نہ دے سکا، جس پر اس نے پولیس اسٹیشن جا کر ایف آئی آر کے لیے درخواست دے دی۔