تعطیلات کے بعد واپس اسکول جانے سے بچنے کے لیے ایک طالبہ ایک دن سے بھی زائد بسوں میں سفر کرکے وقت گزارتی رہی۔
بھارتی ریاست تلنگانہ میں آرٹی سی بسوں میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے مفت سفر کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ تاہم اسکول کی 12 سالہ طالبہ نے اسے انوکھے انداز میں استعمال کیا۔ بسوں میں مسلسل سفر کرتے ہوئے لڑکی تعطیلات کے بعد واپس اپنے ہاسٹل جانے سے گریزاں تھی۔
مسلسل33 گھنٹوں تک ایک بس سے دوسری بس میں سفر کرن والی لڑکی کا نام حکام کی جانب سے لڑکی کا نام مخفی رکھا گیا ہے۔ ودیا رنیا پوری کی رہنے والی لڑکی آٹھویں جماعت کی طالبہ ہے جبکہ وہ ایک خانگی اسکول میں زیر تعلیم اور ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے۔
کرسمس کی تعطیلات میں لڑکی اپنے دادا کے گھرآئی ہوئی تھی۔ والد کی ہدایت کے مطابق اسے چھٹی ختم ہونے کے بعد واپس ہاسٹل پہنچنا تھا۔
دادا اسے واپس اسکول بھیجنے کے لیے بس اسٹیشن لے گئے اور 11 بجے دن اسے بس میں سوارکرایا اور اس بابت اپنے بیٹے کو بھی اطلاع دے دی۔
لڑکی کو بظاہر ہاسٹل دوبارہ جانے میں دلچسپی نہیں تھی۔ وہ منچریال چوراہا پر اترنے کے بجائے کریم نگر کے مضافاتی علاقہ بمکل کراس روڈ پر بس سے اترگئی جبکہ اسکے والد بس اسٹاپ پر بیٹی کا انتظار کرتے رہے۔
بعدازاں پولیس کی مدد لی گئی، سوشل میڈیا پر لڑکی کی تصاویر دیکھنے کے بعد ابھیلاش نامی شخص نے پولیس کومطلع کیا کہ یہ لڑکی‘میر ساتھ حیدر آبادسے گنگادھر تک بس میں تھی۔
لڑکی کو جمعہ کی صبح پولیس نے ڈھونڈ لیا اور والدین کو اطلاع دی جو کہ لڑکی کو پچھلے 33 گھنٹوں سے ڈھونڈ رہے تھے۔