تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

نمی والے مقامات پر کرونا کا تیزی سے پھیلاؤ، سپرکمپیوٹر کی تہلکہ خیز فوٹیج

ٹوکیو: جاپان کے سپر(طاقت ور ترین) کمپیوٹر نے کرونا وائرس کے دوبارہ پھیلنے کی وجہ تلاش کرلی جس میں بتایا گیا ہے کہ وائرس کے ذرات پھیلانے میں نمی اہم کردار ادا کررہی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان کی دو ریکین اور کوبی یونیورسٹی کے ماہرین نے کرونا کے دوبارہ پھیلاؤ کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقی مطالعہ کیا جس میں وائرس کے پھیلنے کی وجہ تلاش کرنے کے لیے سپر کمپیوٹر کی مدد لی گئی۔

ماہرین نے سپر کمپیوٹر کی مدد سے بنائی جانے والی ویڈیو جاری کی جس میں کرونا کو پھیلتے دیکھا جاسکتا ہے۔

سپر کمپیوٹر نے موسم سرما میں عمارتوں کے اندر اور خشک جگہوں پر وائرس کے تیزی سے پیھلنے کی نشاندہی بھی کی۔ تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا کی آمد و رفت بند ہونے کے بعد ہیومیڈیفائرز مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

تحقیقی ماہرین نے سپرکمپیوٹر کو استعمال کرتے ہوئے گھر کے اندر متاثرہ افراد کے جسم سے خارج ہونے والے وائرس نما ذرات کا بغور مطالعہ کیا۔ جن جگہوں پر یہ تحقیق کی گئی وہاں نمی کا تناسب تیس فیصد تھا۔

مزید پڑھیں: کرونا وائرس کرنسی نوٹ اور موبائل فون اسکرین پر ایک ماہ تک زندہ رہتا ہے، تحقیق

ماہرین نے دیکھا کہ اس مقام پر ہوا میں موجود کرونا کے چھوٹے چھوٹے ذرات بڑھ کر دگنے ہوگئے، جن کو روکنے کا کام فیس ماسک یا شیلڈ بھی نہیں کرسکتی۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ہوٹل میں کھانا کھانے والوں کو سامنے بیٹھے لوگوں کے مقابلے میں برابر میں بیٹھے ہوئے افراد سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے، اسی طرح دو لوگوں کا ایک ساتھ مل کر کھانا بھی کسی خطرے سے خالی نہیں ہے۔

تحقیق کے بعد ماہرین نے جو رپورٹ تیار کی اُس میں سب نے متفقہ طور پر لکھا کہ وائرس ہوا کے ذریعے پھیلتا ہے جبکہ نمی والی جگہ پر یہ تیزی سے اثر انداز ہوتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ وائرس کئی گھنٹوں تک ہوا میں زندہ رہ سکتا ہے۔

دی ریکن کے محققین نے اس سے پہلے بھی فوکاگو سپر کمپیوٹر کے ذریعے ٹرینوں، کام کی جگہوں اور کلاس رومز میں بھی معلق ذرات کا مطالعہ کیا تھا۔ جس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ہوادار ٹرینوں اور مسافروں کی تعداد کو محدود کرنے سے کرونا کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا ویکسین لگوانے والا رضاکار ’نامعلوم بیماری‘ میں مبتلا

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے تسلیم کیا تھا کہ وائرس ہوا کے ذریعے منتقل ہوتا ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا تھا کہ اس تحقیق کو حتمی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ اس کے ثبوت نہیں ملے۔

https://youtu.be/CboGmP0Qcvg

Comments

- Advertisement -