تازہ ترین

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

سپریم کورٹ کی ‘ریویو آف ججمنٹ ایکٹ’ معطل کرنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنےکی استدعا مسترد کر دی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایک کے بعد ایک قانون پر عملدرآمد نہیں روک سکتے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات الیکشن کمیشن کی نظر ثانی اور ریو یوآف ججمنٹ کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔

درخواست گزار ریاض حنیف راہی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ عدالت سےگزارش ہےمیری درخواست بھی سن لے، جس پر ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پہلے نظر ثانی قانون پر دلائل سنے گی،اگر قانون کیخلاف کیس مضبوط نہ ہوا توآئندہ لائحہ عمل طے کریں گے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ موجودہ قانون کے تحت 3 رکنی بینچ نظر ثانی درخواست سن نہیں سکتا۔

سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنےکی استدعا مسترد کر دی ، قانون پرعملدرآمد روکنے کی استدعا درخواست گزار زمان وردگ نے دی تھی، درخواست گزاروں نے استدعا کی تھی کہ نظرثانی قانون لارجربینچ کے سامنے مقرر کیا جائے۔

درخواست گزار غلام محی الدین نے دلائل میں کہا کہ عدالتی اصلاحات بل ،نظرثانی ایکٹ ایک جیسےقوانین ہیں، عدالتی اصلاحات بل پر 8رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے،مناسب ہوگا یہ مقدمہ بھی اسی لارجر بینچ کو بھجوا دیا جائے۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نئے قانون کیخلاف درخواستوں پر فیصلے تک نظرثانی درخواست زیرالتوارکھی جائے، موجودہ قانون کےتحت 3رکنی بینچ نظرثانی درخواست پرسماعت نہیں کرسکتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نظرثانی قانون کیخلاف آئی درخواستوں میں جان ہوئی توہی آگےکیس چلےگا،درخواستیں کمزورنوعیت کی ہوئیں توآئندہ لائحہ عمل طےکریں گے۔

دوسرے درخواست گزار زمان وردگ نے بھی استدعا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ لارجر بینچ کی سماعت تک عدالت قانون پر عملدرآمد معطل کر دے، جس پر چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ ایک کے بعد ایک قانون پر عملدرآمد نہیں روک سکتے۔

زمان وردگ کا کہنا تھا کہ دونوں قوانین یکساں ہیں دلائل کی نوعیت بھی ایک جیسی ہوگی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہر قانون پر عملدرآمد روکنا ممکن نہیں۔

خیال رہے سپریم کورٹ نے تاحال وفاقی حکومت کی لارجر بینچ کی استدعا مسترد کر رکھی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے انتخابات میں تاریخ دینے پر اعتراض اٹھایا تھا۔

Comments

- Advertisement -