تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

افغان طالبان آئندہ ہفتے روس میں افغان اپوزیشن پارٹیزسے ملاقات کریں گے

کابل: افغان طالبان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے آنے والے دنوں میں افغان اپوزیشن لیڈرز سے روس میں ملاقات کریں گے، افغان حکومت ان مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگی۔

[bs-quote quote=”یہ ملاقات آئندہ ہفتے منگل اور بدھ کو ہونے جارہی ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

تفصیلات کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے پریزیڈنٹ ہوٹل میں یہ ملاقات ہونے جارہی ہے ، جس میں شرکت کے لیے طالبان قیادت کے علاوہ افغانستان کی تمام اپوزیشن جماعتوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ افغان صدراشرف غنی کو تاحال افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے ۔ اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے جس کے بعد امریکا نے افغانستان سے انخلا کا اعلان کیا تھا۔

بتایا جارہا ہے کہ روس میں ہونے والی ملاقات کا اہتمام افغان تارکینِ وطن کے ایک گروپ نے کیا ہے ، لیکن انتظامات سے پتا چلتا ہے کہ یہ گروپ روسی حکومت کے ساتھ مل کرکام کررہا ہے۔ روس نے فی الحال افغان مفاہمتی عمل میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ روس کی حکومتی ترجمان نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بھی اس ملاقات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے اس ساری صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ’’امریکا کا اس طرح عجلت میں افغانستان سے نکل جانا تباہ کن ثابت ہوگا ، اس سے خطے میں کسی بھی صورت قیام امن کی راہ نہیں نکلے گی‘‘۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان صبغت احمدی کا کہنا تھا کہ ’’ اس موقع پر ایسی کسی ملاقات کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ یہ صرف ایک سیاسی ڈراما ہے جس سے افغان امن عمل کو نقصان پہنچے گا‘‘۔

یاد رہے کہ قطر میں افغان طالبان سے مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائےافغانستان نے کہا تھا کہ مذاکرات کا حالیہ دور گزشتہ ادوار سے بہت اچھا رہا، بات چیت کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے جلد مذاکرات کا آغاز کریں گے۔ زلمے خلیل زاد نے یہ بھی کہا  تھا کہ ابھی مکمل اتفاق نہیں ہوا، کچھ معاملات باقی ہیں، جب تک سب باتوں پر اتفاق نہیں ہو جاتا کچھ بھی منظورنہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر بنیادی معاہدہ طے پا گیا ہے، فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -