بھارت میں تلنگانہ حکومت نے تمام مسلمان سرکاری ملازمین کو رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں 2 مارچ سے 31 مارچ تک شام 4 بجے دفاتر سے جلدی جانے کی اجازت دے دی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں ایک سرکاری آرڈر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں کام کرنے والے تمام مسلمان سرکاری ملازمین، اساتذہ، کنٹریکٹ اور آؤٹ سورسنگ ملازمین، کارپوریشنز اور پبلک سیکٹر کے ورکرس کو یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔
مسلم ملازمین کو یہ سہولت رمضان المبارک کے باعث دی گئی ہے کہ تاکہ وہ روزہ افطار اور نماز تراویح کی ادائیگی میں آسانی محسوس کریں۔ حکومت نے رمضان میں دن کے وقت روزے کی حالت میں کام کرنے کی مشقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کے اوقات میں نرمی کردی ہے۔
دوسری جانب ہندو انتہا پسند بھارت میں مسلمان کی جان ومال کا تحفظ نہیں اب مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادیں ہڑپ کرنا چاہتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مودی کی سربراہی میں بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت سے متعلق یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ وقف قانون کی آڑ لے کر مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادوں کو ہڑپنا چاہتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں مسلمانوں کی وقف جائیدادیں پھیلی ہوئی ہیں جو لگ بھگ 10 لاکھ ایکڑ پر محیط ہیں۔ ان میں زرعی زمینوں کے ساتھ شہری عمارتیں، دکانیں، مساجد، مزارات اور قبرستان بھی شامل ہیں اور ان کی موجودہ مالیت 14 ارب امریکی ڈالر (پاکستانی لگ بھگ 3920 ارب روپے) ہے۔
مسلمانوں نے یہ جائیدادیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کر رکھی ہیں اور ان سے ہونے والی آمدنی مدارس اور دیگر فلاحی مسلم اداروں کو ملتی ہے اور انہیں 32 وقف بورڈ چلاتے ہیں۔
تاہم مودی سرکار جس میں مسلمان خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں اب وہ وقف بورڈ کو کرپشن کا گڑھ بتا کر وقف ایکٹ میں ترمیم کر رہی ہے۔ اس ترمیم کے تحت وقف جائیدادوں کا انتظام وقف بورڈز کے بجائے ریاستی حکومتوں کی تحویل میں آ جائے گا۔
سعودی عرب: تراویح، تہجد کیلیے آئمہ کا اعلان
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم مخالف اقدامات کے باعث مودی سرکار عالمی اور مسلم ممالک کے دباؤ میں ہے اور اس نے خصوصاً عرب ممالک سے تعلقات متاثر ہونے سے بچانے کے لیے قانون کی آڑ میں یہ گھناؤنا ہتھکنڈا اپنا رہی ہے۔