ہفتہ, دسمبر 14, 2024
اشتہار

کوروناوائرس سے بچنے کا بہترین اور آسان طریقہ سامنے آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

طبی ماہرین نے دو فیس ماسک کا ایک ساتھ استعمال کوروناوائرس کے خلاف زیادہ مؤثر قرار دے دیا۔

امریکا میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کپڑے کے ماسک کے اوپر اگر فٹنگ ماسک پہنا جائے تو یہ وائرس سے زیادہ مؤثر انداز میں تحفظ فراہم کرے گا۔

اس تحقیق میں دو فیس ماسک کے ایک ساتھ استعمال اور سنگل ماسک کے درمیان مشاہدہ کیا گیا اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ دونوں صورتوں میں زیادہ بہتر کونسا طرز عمل ہوگا جس سے پتا چلا کہ چہرے پر بہت اچھے طریقے سے فٹ ماسکس ہوا میں موجود وائرل ذرات کو جسم کے اندر پہنچنے سے روکنے میں زیادہ مددگار ہوتا ہے۔

- Advertisement -

Image result for دو ماسک ایک ساتھ

تجزیے کے دوران ماہرین نے ڈھیلے، ناقص اور فٹنگ ماسک کے اثرات کا بھی مشاہدہ کیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ جو لوگ کسی کپڑے کے ماسک کو فٹنگ ماسک سے دبا کر پہنتے ہیں ان میں وائرل ذرات کا دخول کا خطرہ 90 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس تحقیق میں ماسکس کے استعمال کا موازنہ ایک سمولیشن کے ذریعے کیا گیا۔

2 فیس ماسک ایک ساتھ پہننے سے کیا ہوتا ہے؟ ماہرین کا اہم انکشاف

البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس ماسک سنگل یا ڈبل استعمال کیا جائے دونوں صورتیں وائرس کے خلاف مؤثر ہیں،ہر فرد کا ماسک پہننا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیگر احتیاطی تدابیر جیسے سماجی دوری، ہجوم سے گریز وغیرہ کے ساتھ سست کرنے کا بہترین طریقہ کار ہے، لہذا شہری ہر صورت ایس او پیز کا خیال رکھیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں امریکا میں وبائی امراض کے معروف ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے انکشاف کیا تھا کہ دو عام ماسک ایک ساتھ پہننے سے این 95 ماسک جیسی حفاظت ملتی ہے اور وبا کا خطرہ بھی کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

کورونا صورت حال کے دوران ماہرین این 95 ماسک کو سب سے بہترین قرار دیتے ہیں لیکن دو عام ماسک کا استعمال کیا جائے تو یہ وبا کو روکنے کے لیے این نائنٹی فائیو جیسی حفاظت فراہم کرتے ہیں اور یہ عمل مہلک وائرس کے خلاف زیادہ مؤثر بھی ہوجاتا ہے۔ فیس ماسک کا مقصد ہوا میں موجود وائرل ذرات کی روک تھام کرنا ہے۔

ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے یہ بھی کہا تھاکہ چہرے کو دو کپڑوں کی تہہ سے ڈھانپ لیا جائے تو یہ عام فہم بات ہے وائرل ذرات کا منہ اور ناک کے ذریعے داخلے کے امکانات کافی کم ہوجاتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں