تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

دیگر بیماریوں کی عام ویکسین کرونا کے خلاف بھی مؤثر قرار، بڑا دعویٰ

دنیا بھر میں ماہرین جہاں کروناویکسین تیار کرنے میں جٹے ہوئے ہیں وہیں دیگر بیماریوں کے خلاف استعمال ہونے والی ایک عام ویکسین کے بارے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ وبا کے خلاف بھی مؤثر ہوسکتی ہے۔

جی ہاں! طبی جریدے ایم بائیو میں شایع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ خسرہ، کن پیڑے، روبیلا یا جرمن خسرہ جیسے بیماریوں کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین ‘ایم ایم آر’ کروناوائرس کے خلاف بھی تحفظ فراہم کرسکتی ہے، ایم ایم آر کی وبا کے خلاف افادیت جانچنے کے لیے رواں سال جولائی سے کام ہورہا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایم ایم آر ویکسین کے استعمال کے بعد پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کرونا کے خلاف مؤثر ہوکر بیماری کی شدت سے بچاتی ہیں۔ مذکورہ ویکسین کی ایک قسم ‘ایم ایم آر 2’ ویکسین میں خسرے کی ایڈمونسٹن قسم، ممفس کی جیرل لینن (بی لیول) قسم اور ربیولا کی وسٹر آر اے 27/3 قسم کو استعمال کیا گیا جس سے ایم ایم آر 2 اس قابل ہوئی کہ وہ مریضوں میں کروناوائرس کے خلاف مثبت نتائج دے سکتی ہے۔

ایک عام دوا جو کرونا وائرس کو ختم کر سکتی ہے، امریکی تحقیق

اس تحقیق میں شامل محققین کا کہنا ہے کہ 42 سال سے کم عمر افراد میں ایم ایم آر 2 ویکسین کا استعمال ممکنہ طور پر کووڈ 19 کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ یہ ویکسین بچوں کو پہلے 12 سے 15 ماہ کے درمیان لگائی جاتی ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں 4 سے 6 سال کے درمیان استعمال ہوتی ہے، اور یہ ممکنہ وجہ بھی ہے کہ بچوں میں کرونا کی شرح کم ہے، اس تحقیق کے لیے محققین نے 80 افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا اور پھر ان پر تجربات کیے۔

تحقیق میں 50 افراد ایسے تھے جو ایم ایم آر 2 کے استعمال سے گزرتے تھے جبکہ 30 افراد ایسے تھے جن میں ایم ایم آر 2 ویکسینیشن کی کوئی تاریخ نہیں تھی، اس دوران محققین نے ایم ایم آر 2 گروپ والے افراد میں کووڈ 19 کی شدت میں نمایاں تعلق کو دریافت کیا جبکہ دوسرے گروپ میں ایسا تعلق نظر نہیں آیا۔

ایم یم آر والے گروپ میں اینٹی باڈیرز کی شدت 134 سے 300 اے یو/ایم ایل تھی جبکہ دوسرے میں اس کا معیار کم تھا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ پہلی امیونولوجیکل تحقیق ہے جس میں ایم ایم آر 2 ویکسین اور کووڈ 19 کے تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی، اس ضمن میں مزید تحقیق ہونی چاہیے۔

Comments

- Advertisement -