تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بیٹی کے خط نے باپ کو رلا دیا

طالبہ نے والد سے بے لوث محبت کی مثال قائم کردی، تھرڈ ایئر کی طالبہ نے پہلی تنخواہ ملنے پر والد کو خط ارسال کیا تو فرط جذبات سے والد کی آنکھیں بھیگ گئیں۔

والد اور بیٹی کی محبت پر مبنی یہ داستان سعودی عرب کی ہے جہاں ایک بیٹی کے خط سے والد کو آبدیدہ کردیا، سعودی طالبہ کے والد سے بے لوث محبت کے اظہار نے دنیا بھر کی بیٹیوں کےلیے ایک مثال قائم کردی۔

سعودی شہری صالح القحطانی نے بتایا کہ اس کی اکلوتی بیٹی تھرڈ ایئر کی طالبہ ہے اور جب اسے پہلی تنخواہ ملی تو اس نے مجھے ایک خط ارسال کیا اور ساتھ میں 500 ریال بھی بھیجے۔

بیٹی نے خط میں لکھا کہ ‘اے پدر جان! یہ انتہائی حقیر سا نذرانہ ہے جو میں آپ کی خدمت میں پیش کررہی ہوں، یہ میری پہلی حلال کمائی ہے جو آپ کو اس یقین سے نذر کررہی ہوں کہ آپ اسے قبول کریں گے’۔

بابا جان! آپ نے ہمارے لیے جو کچھ کیا ہے اس کا نعم البدل یا اس کا اجر نہیں ہوسکتا لیکن یہ معمولی سی رقم میری خوشی کا اظہار ہے جو میں آپ کو پیش کررہی ہوں۔

بابا آپ میرے لیے مشعل راہ اور سرمایہ زندگی ہیں، میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ آپ کے اعتماد کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچنے دوں گی۔

صالح القحطانی نے بتایا اپنی اکلوتی بیٹی سے بے حد محبت ہے، کبھی اس کی بات رد کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

میری بیٹی تھرڈ ائیر کی طالبہ ہے، اس نے ایک دن مجھ سے کہا کہ کالج کی تعطیلات میں پاٹ ٹائم ملازمت کرنے کی اجازت عنایت فرما دیں تاکہ وہ زندگی کی اونچ نیچ کو قریب سے دیکھ اور سمجھ سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قحطانی نے بیٹی کی فرمائش کو یہ کہہ کر رد کر دیا کہ تمہیں کام کرنے کی کیا ضرورت ہے تاہم بیٹی نے اصرار پر عارضی ملازمت کرنے کی اجازت دے دی۔

صالح القحطانی نے مزید کہا ’بیٹی نے ایک ماہ لیڈیز گارمنٹ کی دکان میں کام کیا، جزوقتی ملازمت ختم ہونے اور کالج شروع ہونے پر ایک صبح اسے کالج چھوڑنے گیا تو بیٹی نے ایک لفافہ میرے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا کہ اسے یہاں نہیں کھولیے گا اپنے دفتر جاکر کھولیں۔

بیٹی کے اصرار پر لفافہ جیب میں رکھا اور آفس پہنچ کر کھولا تو ا س میں 500 ریال کے ساتھ ایک خط بھی رکھا ہوا تھا جس کی عبارت پڑھ کر فرط جذبات سے اپنے آنسو نہ روک سکا۔

Comments

- Advertisement -