تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

امریکی پائلٹس کی ہائی جیکرز کو گولی مارنے کی تربیت

کیا آپ جانتے ہیں امریکی ایئر لائنز کے پائلٹس کو کاک پٹ میں گن رکھنے کی اجازت ہوتی ہے؟ انہیں یہ اجازت 11 ستمبر کے ہولناک واقعے کے بعد دی گئی ہے۔

اب سے 17 سال قبل 4 مسافر طیاروں کو اغوا کیا گیا تھا جن میں سے 2 امریکا کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرا دیے گئے۔ دہشت گردی کے اس بدترین واقعے میں ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اس کے ایک سال بعد دہشت گردی ایکٹ پاس کیا گیا جس کے تحت پائلٹس کو کاک پٹ میں گن رکھنے کی اجازت دی گئی تاہم اب بھی بہت کم لوگ اس ایکٹ کے بارے میں جانتے ہیں۔

فیڈرل ایئر مارشل سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر ایرک سرینڈرا نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گن سے مسلح پائلٹس کی پہلی ٹریننگ سنہ 2003 میں مکمل ہوئی تھی جس میں پائلٹس کو اسلحہ چلانے اور کسی اغوا کار کے طیارے میں گھس آنے کی صورت میں اسے مار ڈالنے کی تربیت دی گئی۔

گو کہ امریکی حکومت نے اب تک یہ افشا نہیں کیا کہ کن ایئر لائنز کے کتنے پائلٹس کو یہ تربیت دی گئی ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے پائلٹس کی تعداد ہزاروں میں ہے جنہیں یہ تربیت دی جا چکی ہے۔ تربیت پانے والے پائلٹس کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔

ایرک سرینڈرا کا کہنا تھا کہ ان تربیت یافتہ پائلٹس کی تعداد ممکنہ طور پر 1 لاکھ 25 ہزار یا ان سے کم ہے۔ ان کے مطابق ان پائلٹس کو پہلے کلاس روم میں ابتدائی تربیت دی جاتی ہے بعد ازاں انہیں شوٹنگ رینج میں لے جایا جاتا ہے جہاں انہیں نشانہ بازی اور اسلحہ چلانے کی تربیت دی جاتی ہے۔

تربیت یافتہ پائلٹس کی ہر 6 ماہ بعد جانچ کی جاتی ہے جبکہ ہر 5 سال بعد انہیں پھر سے تربیتی عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔

سرینڈرا کا کہنا تھا اب تک ان تربیت یافتہ پائلٹس کو اسلحہ چلانے کا موقع نہیں مل سکا کیونکہ نائن الیون کے واقعے کے بعد امریکا میں طیارہ ہائی جیکنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تاہم امریکا کے علاوہ دنیا بھر میں ہائی جیکنگ کے 55 واقعات ہوئے۔

ان کے مطابق سنہ 2008 میں ایک امریکی پائلٹ سے اس وقت حادثاتی طور پر فائر ہوگیا جب وہ اپنی گن کو ہولسٹر میں رکھ رہا تھا۔ فائر سے کاک پٹ میں سوراخ ہوگیا تھا۔

سرینڈرا نے بتایا کہ اگر طیارہ متنازعہ علاقوں، یا ایسے مقامات پر جا رہا ہو جنہیں واچ لسٹ میں رکھا گیا ہو تو ایسے موقع پر کیبن میں مسلح ایئر مارشل بھی موجود ہوتے ہیں۔

ان کے مطابق امریکا کے علاوہ کوئی ایسا ملک نہیں جس کے پائلٹس مسلح ہوتے ہوں، بعض ممالک مسلح پائلٹس کو اپنی حدود میں داخلے کی اجازت بھی نہیں دیتے لیکن کئی ممالک دے دیتے ہیں۔

سرینڈرا کا کہنا ہے، ’طیارے کو ہائی جیک کرلینا دہشت گردوں کے لیے ایک بڑے موقع کی صورت رکھتا ہے، ادھر آپ نے ایک طیارہ ہائی جیک کیا، ادھر پوری دنیا آپ کو ایک ہائی پروفائل دہشت گرد کی حیثیت سے جاننے لگے گی اور آپ پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلیں گے‘۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -