ہفتہ, جون 22, 2024
اشتہار

یہ ہیلمٹ ایک خراب عادت سے نجات دلائے گا!

اشتہار

حیرت انگیز

سگریٹ نوشی ایک بری عادت ہے لیکن ایک خوشخبری ہے کہ یہ برقی ہیلمٹ پہن کر سگریٹ‌ کے عادی اس موذی لت سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔

سگریٹ نوشی ایک بری عادت ہے وہ افراد جو سگریٹ نوشی کی لت سے چھٹکارا چاہتے ہیں ان کے لیے خوشخبری ہے کہ برقی ہیلمٹ پہن کر وہ اس موذی عادت سے چھٹکارا پا سکتے ہیں اور یہ تجربات نے ثابت بھی کر دیا ہے۔

سگریٹ نوشی سے نجات دلانے کے لیے ایک ایسا برقی ہیلمٹ تیار کیا گیا ہے جو دماغ کی گہرائی میں برقی مقناطیسی لہریں بھیجتا ہے۔ اس انقلابی ہیلمٹ کے استعمال کے بعد 44 فیصد چین اسموکرز (بہت زیادہ سگریٹ پینے کے عادی افراد) نے سگریٹ نوشی کو ترک کر دیا ہے۔

- Advertisement -

اس حوالے سے ایک تحقیق بن گوریون یونیورسٹی کے ڈاکٹر ابراہم زینجن اور ان کے ساتھیوں نے کی اور انہوں نے حد سے زیادہ سگریٹ پینے والے ایسے چین اسموکرز کو اپنی تحقیق میں شامل کیا جنہیں کوئی بھی کوشش سگریٹ نوشی نامی بلا سے نجات نہیں دلا پا رہی تھی۔

اس تحقیقاتی ٹیم نے جب تجربات کیے تو ایک برقی ہیلمٹ سے تمباکو نوشی چھوڑنے میں اہم کامیابی ملی۔ یہ ہیلمٹ دماغ کی گہرائی میں برقی مقناطیسی لہریں بھیجتا ہے۔ ہیلمٹ کے اندر تانبے کی تاریں برقی مقناطیسی امواج پیدا کرتی ہیں اور دماغ کے اس حصے کو سرگرم کرتی ہیں جہاں کسی نشے کی طلب پیدا ہوتی ہے۔ طبی زبان میں یہ مقامات پری فرنٹل اور انسولر کارٹیکس کہلاتے ہیں۔

اس تحقیق میں کل 115 افراد شریک ہوئے جو روزانہ 20 سگریٹ پی رہے تھے۔ ان میں سے 77 افراد نے اپنا پورا مطالعہ مکمل کیا ۔ بعض افراد نے ہفتے میں کئی روز تک ایک فریج جیسی مشین میں وقت گزارا جس کے ساتھ ہیلمٹ لگا تھا۔ اس ہیلمٹ سے برقی جھماکے خارج ہو رہے تھے۔ تمام 77 افراد نے کئی ہفتوں تک مشین کو استعمال کیا۔

اس کے استعمال کے بعد بہت زیادہ سگریٹ نوشی کرنے والے 44 فیصد نے اس لت سے نجات پا لی۔ مطالعے میں شامل 44 فیصد افراد نے سگریٹ کو مکمل طور پر چھوڑ دیا اور وہ اپنے عزم پر چھ ماہ کے بعد تک قائم رہے۔ یہ ایک غیرمعمولی کامیابی ہے۔ تاہم اکثر افراد نے چند ہفتوں بعد سگریٹ نوشی دوبارہ ضرور شروع کی لیکن اس بار طلب میں کمی کی وجہ سے سگریٹ کی تعداد میں کمی واقع ہوئی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اب امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) منظوری سے قبل ہی اس ہیلمٹ کی آزمائش کر رہی ہے۔ اگلے مرحلے میں دنیا کے مزید 20 مراکز میں اسے آزمایا جائے گا اور کامیابی کی صورت میں کچھ برس بعد یہ مشین عام دستیاب ہوسکے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں