اسرائیلی وزیر مواصلات کا کہنا ہے کہ غزہ پر ’جہنم کے دروازے کھولنے کا وقت‘ ہے۔
اسرائیل کے وزیر مواصلات غزہ پر "جہنم کو اتارنے” کے ٹرمپ کے مطالبے کی حمایت کرنے والے تازہ ترین سینئر عہدیدار ہیں۔
شلومو کارہی نے X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جواب بالکل وہی ہونا چاہیے جیسا کہ صدر ٹرمپ نے تجویز کیا تھا، انسانی امداد کو مکمل طور پر روکیں، بجلی، پانی اور مواصلات منقطع کریں اور یرغمالیوں کی واپسی تک وحشیانہ اور غیر متناسب طاقت کا استعمال کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حماس پر جہنم کے دروازے کھولنے کا وقت ہے اور اس بار، ہمارے بہادر جنگجوؤں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
اس سے قبل فلسطینیوں کے خلاف نفرت انگیز ریمارکس کے لیے جانے جانے والے اسرائیل کے سابق وزیرِ سلامتی اِتامر بن گویر نے حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے اعلان پر ردعمل ظاہر کیا۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ہمیں حماس کے اعلان کا ایک حقیقی جواب ہونا چاہئے، غزہ پر فضا اور زمین سے بڑے پیمانے پر مہلک حملہ کرنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ پٹی کے لیے انسانی امداد کو مکمل طور پر روکنا، بشمول بجلی، ایندھن اور پانی، اور امدادی پیکجوں کو روک دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں جنگ میں واپس آنا چاہیے اور تباہ کرنا چاہیے۔”
حماس کے اعلان پر اسرائیل ہائی الرٹ
حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی ملتوی کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل ہائی الرٹ پر ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز نے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام حماس پر عائد کیا جب فلسطینی گروپ نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسیروں کی رہائی روک دی ہے۔
کاٹز نے کہا کہ "میں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ میں تیاری کے ہائی لیول پر تیار رہیں اور اپنی برادریوں کا دفاع کریں۔” انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان جنگ بندی معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
حماس
حماس نے اسرائیل کی غزہ جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر یرغمالیوں کی رہائی کا عمل روک دیا۔
ترجمان القسام بریگیڈ ابوعبیدہ نے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ حماس قیادت نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران قابض دشمن کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کیا ہے ان خلاف ورزیوں میں شمالی غزہ میں بےگھر کیے گئے شہریوں کی واپسی میں تاخیر، مختلف علاقوں میں بمباری اور فائرنگ کے ذریعے ان کو نشانہ بنانا، اور معاہدے کے مطابق امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنا شامل ہیں، جبکہ مزاحمتی قوتوں نے اپنے تمام وعدے مکمل طور پر پورے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں ہفتہ 15 فروری 2025 کو رہائی کے لیے مقرر صہیونی قیدیوں کی حوالگی کو تاحکمِ ثانی مؤخر کیا جاتا ہے، اور یہ تاخیر اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک قابض دشمن معاہدے کی مکمل پاسداری نہیں کرتا اور گزشتہ ہفتوں کی خلاف ورزیوں کی تلافی نہیں کر دیتا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ ہم معاہدے کے تمام نکات پر کاربند رہیں گے لیکن یہ مشروط ہے کہ قابض دشمن بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
ٹرمپ
واشنگٹن میں مختلف ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہفتے کی دوپہر تک غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو وہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ ختم کردیں گے جس سے جنگ” کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر اردن اور مصر فلسطینی پناہ گزینوں کو نہیں لیتے تو ان کی امداد بند کردیں گے تاہم مجھے امید ہے کہ اردن مان جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو "مستقبل کے رئیل اسٹیٹ منصوبے” کے تحت غزہ واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا۔
اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے سابق گورنر ایلی نوائے راب بلاگو جووچ کیلئے صدارتی معافی کا اعلان کردیا، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یرغمالیوں کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں کہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل اور المونیم پر25فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کررہے ہیں، کسی بھی ملک کو امریکی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے، امریکی برآمدات پر جو ملک ٹیرف لگائے گا تو جوابی ٹیرف لگایا جائے گا۔
امریکی صدر نے محکمہ انصاف کو پابند کرنے کے حکم نامے پردستخط کردیئے، ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں،چپس اور ادویات پر بھی ٹیکس کے حوالے سے غور کررہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کیلئے مستقل جگہ بنانے کی بات کررہا ہوں، یوکرین کے صدر سے اسی ہفتے بات کروں گا، ہفتے کو شاید اسرائیلی وزیراعظم سے بھی بات کروں۔