تازہ ترین

ٹائٹن آبدوز سے متعلق اہم حقائق جانئے

گذشتہ پانچ روز سے بحر اوقیانوس کے گہرے پانیوں میں لاپتہ ہونے والی ٹائنٹن نامی آبدوز کا تاحال سراغ نہ مل سکا ہے اور اس میں موجود افراد کی زندہ بچنے کے امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں۔

ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے جانے والے ٹائنٹن میں پانچ افراد سوار ہیں،جس میں اوشیئن گیٹ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش، فرانسیسی بحریہ کے سابق اہلکار پال ہنری نارجیولیٹ، ارب پتی برطانوی مہم جو ہمیش ہارڈنگ اور پاکستان کے معروف بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان شامل ہیں۔

ٹائٹینک کا ملبہ سمندر میں 12000 فٹ سے زائد کی گہرائی میں موجود ہے

ٹائٹن کب لاپتا ہوئی؟

اکیس فٹ کی آبدوز ٹائٹن پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح 4 بجے روانہ ہوئی تھی مگر پونے 2 گھنٹے بعد ہی اس کا رابطہ منقطع ہوا،آبدوز کا وزن 10,432 کلو گرام ہے اس کا سفر عام طور پر زیادہ سے زیادہ آٹھ دن پر محیط ہوتا ہے۔

اس کا سفر نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے شروع ہوتا ہے جو مشرقی کینیڈا میں واقع "ٹائی ٹینک” کے ملبے سے 592 کلومیٹر دوری پر ہے۔ اس کا ایک مکمل غوطہ لگ بھگ 8 گھنٹے جاری رہتا ہے۔ اس میں سے بھی نصف وقت نیچے اترنے اور چڑھنے میں لگ جاتا ہے۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق کمپنی کے پاس ایسی تین آبدوزیں ہیں۔

ٹائٹن کی خامی

ٹائٹن کی خامی یہ ہے کہ یہ خود اپنی سمت متعین کرنے سے قاصر ہے، یہ سمندر کی سطح پر موجود جہاز سے ملنے والے ٹیکسٹ میسیجز پر انحصار کرتی ہے، یہ اپنے بیس سے عام طور پر ہر 15 منٹ میں ایک پنگ یا اونچی آواز والی "کلنگ” نشر کر کے بات چیت کرتی ہے۔

ریسکیو آپریشن اور ماہرین کی رائے

بحرِ اوقیانوس کے پانیوں میں تاریخی بحری جہاز ٹائٹینک کے ملبے تک تفریحی سفر پر لے جانے والی لاپتہ آبدوز کی تلاش کا کام ابھی جاری ہے۔

آخری اطلاعات کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق لاپتہ آبدوزٹائٹن کا ملبے کے آثار ملے ہیں، ملبےکےآثارٹائی ٹینک جہازکی باقیات کےقریب ملے، آثار ریموٹ کنٹرول آبی گاڑی کی مدد سےدیکھے گئے ہیں۔

امریکہ اور کینیڈا کی ایجنسییاں بحریہ اور کمرشل کمپنیاں جو سمندر کی گہرائی میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اس ریسکیو آپریشن کا حصہ ہیں۔ اس آپریشن کو بوسٹن میساچوسٹس سے چلایا جا رہا ہے اور اس میں فوجی طیاروں اور سونار بوئے کی مدد لی گئی ہے۔

اس سے قبل دو ڈرون سمندر کی تہہ میں بھیجے گئے تھے جبکہ برطانوی شاہی فوج کا ایک طیارہ بھی متاثرہ علاقے میں پہنچ چکا ہے۔

امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے کل بیان جاری کیا گیا تھا کہ آبدوز کی تلاش میں شامل ریسکیو ٹیموں کو مزید آوازیں سنائی دی گئیں تھیں جس کے بعد سرچ آپریشن کا دائر وسیع کیا گیا تھا۔

ریسکیو حکام کے مطابق آج تلاش کے عمل میں مزید دس جہاز اور متعدد ریموٹ آبدوزوں نے حصہ لیا جبکہ کیمروں سے لیس ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے آلات مسلسل سمندر کی تہہ کی چھان بین کرتے رہے۔

ماہرین کے مطابق زیر سمندر جس جگہ ٹائٹن آبدوز گئی وہاں کا ماحول اور حالات زمین کی بیرونی خلا جیسے سخت اور مشکل ہیں، کیونکہ ٹائٹینک کا ملبہ سمندر کے جس حصے میں موجود ہے اسے ’مڈنائٹ زون‘ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ درجہ حرارت منجمد کر دینے والا اور وہاں گھپ اندھیرا ہوتا ہے۔

آکسیجن ختم ہونے سے متعلق مختلف آرا

ٹائٹن آبدوز میں آکسیجن کے خاتمے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ بائیسں فٹ چوڑی آبدوز میں موجود پانچ افراد آکسیجن کا استعمال کیسے کررہے ہیں؟

امریکی کوسٹ گارڈ کے ایک اندازے کے مطابق آبدوز میں آکسیجن جمعرات کو برطانوی وقت کے مطابق 12:18 بجے ختم ہو سکتی ہے جبکہ نیو فاؤنڈ لینڈ کے سینٹ جانز کی میموریل یونیورسٹی میں ہائپربارک میڈیسن کے ماہرڈاکٹر کین لیڈیز کے مطابق آبدوز میں سوار کچھ افراد توقع سے زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آکسیجن کے خاتمے کا انحصار اس بات پر منحصر ہے کہ آبدوز میں موجود افراد کو کتنی ٹھنڈ لگتی ہے اور وہ آکسیجن کو کتنے مؤثر انداز میں محفوظ کرتے ہیں؟

Comments

- Advertisement -