نئی دہلی: پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں کشمیری نوجوانوں کو پناہ دینے والی نوجوان خاتون ہندو صحافی کو بھارتی انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے لگیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی انتہا پسندوں کو ایک انڈین خاتون صحافی پر اس بات پر غصہ ہے کہ اس نے کشمیریوں کو دہلی میں پناہ کیوں دی؟
26 سال کی ساگریکا کو شدت پسند بھارتیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر بد تمیزی اور بد زبانی کا سامنا ہے۔
خاتون صحافی نے نئی دہلی میں 18 کشمیریوں کو پناہ دی تھی، جس پر اب ساگریکا کو دھمکیاں دے کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
خاتون صحافی کے عمل سے سامنے آیا ہے کہ کشمیریوں پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مظالم پر انسان دوست ہندوؤں کے دل بھی دکھنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لکھنؤ میں کشمیریوں پر تشدد، بھارتی صحافی نے انتہا پسندوں کو غدار قرار دے دیا
دہلی میں مقیم ہندو خاتون صحافی ساگریکا کسو نے مظلوم کشمیریوں کی مدد کا اعلان تو کر دیا مگر یہ رحم دلی ان کے لیے مصیبت بن چکی ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں نے سوشل میڈیا پر ساگریکا کے ساتھ بد تمیزی کا طوفان اٹھا دیا، جموں کے پنڈت گھرانے کی ساگریکا نے 16 فروری کو ٹویٹ کیا تھا کہ اگر کوئی کشمیری دہلی میں مشکلات کا شکار ہے تو ان کے گھر کے دروازے کھلے ہیں۔
ساگریکا نے کہا تھا کہ وہ 9 سے 10 افراد کو اپنے گھر میں رکھ سکتی ہے، تاہم ساگریکا کے ٹویٹ پر 18 کشمیری طالب علموں نے ان سے رابطہ کیا، جس پر ساگریکا نے ان کی رہایش اور ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا۔