اشتہار

کرپٹو کرنسی کی روک تھام کے لیے انٹرنیٹ سے کرپٹو کرنسی سروس بند کرنے کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، کرپٹو کرنسی کی روک تھام کے لیے انٹرنیٹ سے کرپٹو کرنسی سروس بند کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کرپٹو کرنسی کی روک تھام کے لیے انٹرنیٹ سے کرپٹو کرنسی سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اسٹیٹ بینک اور وزارت آئی ٹی نے کرپٹو کرنسی بند کرنے پر کام شروع کر دیا، کرپٹو کرنسی سے متعلق سافٹ ویئر کے استعمال پر پابندی ہوگی۔

اسٹیٹ بینک نے کرپٹوکرنسی سے متعلق بریفنگ میں کہا کرپٹو کرنسی مارکیٹ 2.8 ٹریلین ڈالر سے کم ہو کر 1.2 ٹریلین ڈالر رہ گئی ہے۔ ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سہیل جواد نے کہا کرپٹو کرنسی ہائی رسک ہے جو صرف ہوائی کرنسی ہے، یہ ٹوٹل فراڈ ہے پاکستان میں کبھی اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

- Advertisement -

انھوں نے کہا ’’کرپٹو ہے کیا اس کا کسی کو کچھ نہیں پتا، کرپٹو کرنسی میں پاکستانی انویسٹمنٹ پر ایف آئی اے اور ایف ایم یو کارروائی کر رہا ہے، کرپٹو کرنسی کی 16 ہزار سے زائد کرنسی بن چکی ہیں جن کو کوئی استعمال نہیں کرتا۔‘‘

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ حساس معاملہ ہے ہم ابھی فیٹف سے نکلے ہیں، یہ معاملہ رسک سے بھرپور ہے اس سے دور رہنا چاہیے، پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو کبھی لیگل نہیں کیا جائے گا۔

ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سہیل جواد نے کہا کہ 2018 میں بینکوں کو کہا گیا تھا کہ کوئی اس کرنسی میں لین دین نہ کرے، اس جیسی کرنسیوں کا نشانہ ہمارے جیسے ملک ہیں، اس کرنسی کو ریگولیٹ اور مانیٹر نہیں کیا جا سکتا، چین نے بھی انٹرنیٹ پر جا کر اس کرنسی کو بند کیا۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان کے اربوں ڈالر کرپٹو کرنسی میں انویسٹ ہوئے ہیں، میں کئی لوگوں کو جانتا ہوں جو کرپٹو کرنسی میں کاروبار کر رہے ہیں، ہمارے روکنے سے وہ نہیں رکیں گے، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جو پاکستانی اس میں کام کر رہے ہیں ان کو سزا ہونی چاہیے، اس سے متعلق قانون سازی ہونی چاہیے اور کسی ادارے کی ذمہ داری لگائی جائے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں