تازہ ترین

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ، براہ راست دیکھیں

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

توشہ خانہ کیس : نیب کا عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر الگ الگ جواب جمع

اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر الگ الگ جواب جمع کرا دیئے۔

تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی دائر اپیل پر نیب نے الگ الگ جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دیئے۔

جواب میں کہا گیا کہ عمران خان کو کیس کے اصل حقائق جاننے کے لیے کال اپ نوٹس جاری کیے گئے، عمران خان قانونی انکوائری کی کارروائی میں شامل نہیں ہو رہے ، انصاف کے مفاد میں عمران خان اور بشری بی بی کی درخواست کو عدالت خارج کر دے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب کی جانب جواب میں کہا گیا کہ گزشہ سال جولائی میں نیب کے اجلاس میں انکوائری کا فیصلہ کیا گیا، چیئرمین نیب نے یکم اگست کو خط کے ذریعے ڈی جی نیب راولپنڈی کو اختیارات تفویض کیے،عوامی عہدہ رکھنے والوں اور دیگر کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی اور تحفے میں دیئے گئے۔

جواب میں کہنا تھا کہ سرکاری اثاثوں کی فروخت میں غیر قانونی فائدہ اٹھانے کے حوالے سے انکوائری شروع ہوئی، انکوائری کے تحت معاملے کے حقیقی حقائق کا پتہ لگانے کے لیے عمران خان سے معلومات حاصل کرنے کے لیے سوالنامے کے ساتھ کال اپ نوٹسز پیش جاری کیے تھے۔

جواب میں کہا گیا کہ نیب کے سامنے پیش ہونے یا کال اپ نوٹسز کے ساتھ منسلک سوالنامے کا جواب دینے کے بجائے، عمران خان نے کال اپ نوٹسز کا بے جا جواب دیا اور معلومات فراہم نہیں کیں۔

نیب کا کہنا تھا کہ عمران خان اگست2018سےاپریل2022 تک پاکستان کےوزیر اعظم رہے، عمران خان اوران کی اہلیہ کو تقریباً 108 ریاستی تحائف پیش کیے گئے، 118 اشیا پر مشتمل 58 تحائف اپنے پاس رکھے۔

جواب میں کہا گیا کہ عمران خان کو قانون کے مطابق سختی سے معلومات حاصل کرنے کے لیے سوالنامے کے ساتھ کال اپ نوٹس جاری کیے گئے۔ عمران خان نے صاف ہاتھ سے اس عدالت سے رجوع نہیں کیا ہے، عمران خان عدالت سے کسی صوابدیدی ریلیف کا حقدار نہیں ہے۔

نیب کی جانب سے کہنا تھا کہ درخواست میں حقائق پر مبنی تنازعات شامل ہیں جن کا فیصلہ حقائق کے متنازعہ سوال کی وجہ سے رٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں کیا جا سکتا، عمران خان نے نہ تو جاری انکوائری میں شمولیت اختیار کی ہے اور نہ ہی اس نے انکوائری کے دوران نیب کی طرف سے بھیجے گئے تفصیلی سوالنامے کا جواب دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -