اسلام آباد: پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کے امتناع کے معاہدے پر اعتراض کرتے ہوئے اسے تمام فریقین کے مفادات کو ساتھ لے کر چلنے میں ناکام قرار دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے امتناع کا معاہدہ 2017 میں اختیار کیا گیا تھا، اس معاہدے پر مذاکرات یو این تخفیف اسلحہ فورمز سے بالا ہی بالا ہوئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کسی جوہری اسلحہ رکھنے والی ریاست نے ان مذاکرات میں حصہ نہیں لیا، یہ معاہدہ تمام فریقین کے مفادات کو ساتھ لے کر چلنے میں ناکام رہا، بہت سے غیر جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک بھی معاہدے کے فریق نہیں بنے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جب یو این جوہری تخفیف اسلحہ سے متعلق پہلا خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا تو اس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ تخفیف اسلحہ اقدامات کے دوران ہر ملک کی سلامتی کا حق ذہن میں رکھا جائے گا، یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ تمام ریاستوں کی سیکیورٹی، اسلحہ، اور فوج کو برقرار رکھا جائے گا۔
ترجمان نے کہا یہ مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے جب فریقین پر مشتمل پراسیس میں انڈر ٹیکنگ ہو، جس میں سب ریاستوں کے لیے مساوی سیکیورٹی کو مد نظر رکھا جائے۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ تخفیف اسلحہ کا قدم ہر ریاست کے سیکیورٹی عوامل کو مدنظر رکھ کر اٹھایا جائے، دفتر خارجہ نے کہا پاکستان مذکورہ معاہدے کی کسی بھی شق کے حوالے سے پابند نہیں، یہ معاہدہ عالمی قوانین کی طرح طے نہیں کیا گیا اور نہ اس کاحصہ ہے۔