اشتہار

ترکی: استنبول میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے

اشتہار

حیرت انگیز

انقرہ: ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے نے فیصلہ سنایا ہے کہ استنبول میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات دوبارہ منعقد کیے جائیں جس میں حزب اختلاف کی جماعت کو حیران کن کامیابی ملی تھی۔

تفصیلات کے مطابق استنبول میں دوبارہ انتخابا ت ملک کے صدر رجب طیب اردوغان کی جماعت اے کے پی کی جانب سے مارچ میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھائے جانے کے سبب کروائے جارہے ہیں ، کہا جارہا ہے کہ حزب اختلاف سی ایچ پی کی قلیل فرق سے کامیابی کی وجہ کرپشن اور قواعد میں بے ضابطگی ہے۔

دوسری جانب استنبول میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت سی ایچ پی کے رہنما انورسل عدی گزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم یہ ظاہر کرتا ہے کہ اے کے پی پارٹی کے خلاف جیت حاصل کرنا غیر قانونی ہے۔

- Advertisement -

عدی گزل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سراسر آمریت ہے۔ جو نظام عوام کی خواہشات کی عکاسی نہیں کرتا اور قانون کو روندتا ہے ،وہ نہ جمہوری ہے نہ قانونی ہے۔

ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے کے حکم کے مطابق نئے انتخابات 23 جون کو منعقد ہوں گے۔حکمران جماعت اے کے پی کے نمائندے رجب اوزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات اس لیے ہو رہے ہیں کیونکہ انتخابات سے منسلک چند اہلکار حکومت سے منسلک نہیں تھے جبکہ نتائج پر مبنی چند دستاویزات پر دستخط نہیں کیے گئے تھے۔

حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی سے تعلق رکھنے والے اکرام اماموگلو کو حکام نے اپریل میں استنوبل کے انتخابات میں فاتح قرار دیا تھا۔سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں استنبول کے میئر نے انتخابات کے نگراں ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکمراں جماعت کے اثر سے باہر نہیں نکل سکے۔

یا درہے کہ انتخابات کے فوری بعد الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔

آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں