نیویارک: سماجی رابطے اور مائیکربلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر نے صارفین پر نئی عارضی پابندی عائد کردی۔
ٹویٹر کے ترجمان نے تبدیلی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج کے بعد صارفین کسی بھی ٹویٹ کو پہلے کی طرح ری ٹویٹ نہیں کرسکیں گے بلکہ اُن کے سامنے Quote کا آپشن آجائے گا۔
جب صارف کسی بھی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے کے لیے بٹن دبائے گا تو وہ ڈائریکٹ نہیں ہوگا بلکہ اُسے Quote کرنا ہوگا۔ صارف کی مرضی ہوگی کہ وہ ٹویٹ کے ساتھ اپنا تبصرہ لکھے یا پھر اُسے ایسے ہی خالی جانے دے۔
اس تبدیلی کے بعد جس ٹویٹ کو خالی شیئر کیا جائے گا وہ ری ٹویٹ میں شمار ہوگا جبکہ جس پر صارف کوئی تبصرہ کرے گا اُسے Quote ٹویٹ میں شمار کیا جائے گا۔
Hey everyone, we made a temporary change to the Retweet function.
When you hit the Retweet button, you can either add a comment to Quote Tweet or leave it blank and hit the Retweet button. pic.twitter.com/SkkoqAqXsV
— Twitter (@Twitter) October 21, 2020
ٹویٹر کی جانب سے کیے جانے والے ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پابندی عارضی ہے۔ انتظامیہ نے اس بات سے آگاہ نہیں کیا کہ یہ سہولت مستقل بنیادوں پر کب متعارف کرائی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ٹویٹر کا نیا فیچر، ری ٹویٹ سے قبل آئے گا اہم پیغام
واضح رہے کہ ٹویٹر نے 27 ستمبر کو غیر معیاری مواد کی روک تھام کے لیے نیا فیچر متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا، آج ہونے والی تبدیلی بھی اُسی سلسلے کی کڑی معلوم ہوتی ہے۔
ٹویٹرکے ترجمان کی جانب سے کیے جانے والے ٹویٹ میں بتایا گیا تھا کہ غیر معیاری مواد کی روک تھام کے حوالےسے کمپنی نے رواں سال فیچر پر کام شروع کیا جس کی آزمائش جون میں شروع کی گئی تھی۔
اس فیچر کا مقصد صارفین کو یہ بتانا ہے کہ وہ کوئی بھی مضمون یا ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے سے پہلے اسے ضرور پڑھ لیں۔
ٹویٹر نے بتایا تھا کہ اس فیچر کے ذریعے صارفین کو یاد دہانی کروانا ہے کہ وہ غیر مصدقہ مواد شیئر نہ کریں تاکہ جھوٹی اور بے بنیاد افواہوں کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔ کمپنی کی جانب سے کیے جانے والے ٹویٹ میں بتایا گیا تھا کہ فیچر کو اب مرحلہ وار متعارف کرایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹویٹر صارفین کے لیے قواعد مزید سخت
انتظامیہ کا کہنا تھا کہ فیچر کی آزمائش پانچ ماہ قبل چند ممالک میں شروع کی گئی جس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ چالیس فیصد سے زائد صارفین نے پیغام سامنے آنے کے بعد مضمون کو پڑھا اور پھر اسے شیئر کیا جبکہ 33 فیصد ایسے تھے جنہوں نے پہلے آرٹیکل پڑھا اور بقیہ نے ایسے ہی اسے آگے بڑھا دیا۔