جمعہ, مئی 10, 2024
اشتہار

ڈکیتی میں مزاحمت‘ چلی میں ’اوبر‘ کا ڈرائیور ہلاک

اشتہار

حیرت انگیز

سان تیاگو: امریکہ میں ڈکیتی کی ایک واردات کے دوران دنیا کی سب سے معروف ٹیکسی سروس ’اوبر‘ کا جواں سال ڈرائیور ہلاک ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ چلی کے دارالحکومت سیان تیاگو میں پیش آیا جب مسافروں نے ڈرائیور کے ساتھ لوٹ مار کی کوشش کی اور مزاحمت کرنے پر اسے قتل کردیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 35 سالہ ٹیکسی ڈرائیور کو تین افراد نے جمعے کو رات گئےطلب کیا۔ مسافروں نے اس طلبی پر کیش پیمنٹ کا آپشن منتخب کیا جس کے سبب انہیں اپنی کسی بھی قسم کی بینکنگ تفیصلات کمپنی کو نہیں دینا پڑیں۔ یہ آپشن گزشتہ سال ہی اوبر نے متعارف کرایا ہے۔

- Advertisement -

اوبر کمپنی نے اس معاملے پر کسی بھی قسم کا فوری ردعمل دینے سے گریز کیا گیا تاہم اسے اس معاملے پر سخت تنقید کا سامنا ہے کہ اس نے اپنے ڈرائیورز کی سیکیورٹی کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے ہیں جس کے سبب وہ جرائم کی وارداتوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔

جرائم میں اضافہ


برطانوی خبر رساں ادارے نے گزشتہ مہینے برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو پرایک تحقیق کی تھی جس کے مطابق کمپنی نے جب سے کیش کی سہولت متعارف کرائی ہے‘ اس قسم کی وارداتوں کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے چلی کی حکومت نے سیل فونز کے ذریعے آپریٹ ہونے والی ٹرانسپورٹ کمپنیز کی ریگولیشن کی سفارش بھی کی تھی۔

بھارت میں جنسی زیادتی کے واقعات


یاد رہے کہ بھارت میں ایک اوبر ٹیکسی ڈرائیور کی جانب سے خاتون کسٹمرکے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آنے پر بھارتی حکومت نے اوبرسروس عارضی طورپربند کردی تھی۔

بھارت میں آن لائن ٹیکسی سروس کے ڈرائیورز کی جانب سے خواتین کے ساتھ بدسلوکی کےمتعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں زیادتی اور ہیرسمنٹ کے معاملات بھی شامل ہیں۔

پاکستان میں آن لائن ٹیکسی سروس


پاکستان میں کاریم ٹیکسی سروس نے سب سے پہلے اسمارٹ فون کے ذریعے یہ سہولت فراہم کرنا شروع کی تھی جس کے بعد اوبر نے بھی پاکستانی مارکیٹ پر اجارہ داری قائم کرنے کے لیے اپنا آپریشن گزشتہ برس شروع کیا تھا۔

 سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے اوبر اوراس کی مقابل کاریم ٹیکسی سروس کو وقتی طور پربند کرکے ریگولیٹ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم یہ معاملہ عدالت میں چلا گیا جہاں عدالت نے سروس بند کرنے کے فیصلے پرحکم امتناع جاری کردیا تھا تاہم ٹیکسی سروس کو ریگولیٹ کرنے سے حکومت کو منع نہیں کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں