ہفتہ, مئی 11, 2024
اشتہار

سعودی ولی عہد سے جمال خاشقجی کے قتل کی تفتیش ہونی چاہیے، اقوام متحدہ

اشتہار

حیرت انگیز

نیویارک : اقوام متحدہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی ولی عہدسے تفتیش ہونی چاہیے، شواہد موجود ہیں سعودی حکام قتل میں ملوث ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی ، جس میں کہا گیا سعودی ولی عہدسے تفتیش ہونی چاہیے، شواہد موجود ہیں سعودی حکام قتل میں ملوث ہیں، ثبوتوں پر مزید غیرجانبدارتحقیقات ہونی چاہییں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا سعودی صحافی کا قتل بین الاقوامی جرم ہے، قتل ماورائے عدالت ہے ذمے دارسعودی عرب ہے، سفارتی مراعات کاغلط استعمال کیاگیا، سعودی عرب کو ترکی سے معافی مانگنی چاہیئے۔

سعودی عرب کوجمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے

- Advertisement -

رپورٹ میں کہا گیا سعودی عرب کوجمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، سعودی عرب اورترکی قتل کی عالمی معیارکی تحقیقات میں ناکام رہے، قتل سے متعلق سعودی تحقیقات بدیانتی پرمبنی تھیں۔

یاد رہے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ نے تحقیقات کے لئے ترکی کے دورے پر میڈیا سے گفتگومیں کہا تھا کہ شواہد نے جمال خاشقجی کے منظم اوربہیمانہ قتل میں سعودی اہلکاروں کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی ہے، قتل سے متعلق آڈیوٹیپس کی فورنزک جانچ بھی کی گئی۔

مارچ 2019 میں اقوامِ متحدہ کے ماہرین برائے انسانی حقوق نے مطالبہ کیا تھا کہ سعودی صحافی کے قتل کے الزام میں گرفتار 11 ملزمان کے کیس کی سماعت کو خفیہ نہ رکھا جائے، ماہرین نے کیس کی خفیہ سماعت کو عالمی معیار کے خلاف قرار دیتے ہوئے اوپن ٹرائل کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں : جمال خاشقجی قتل، اقوام متحدہ کا سعودی حکومت سے اوپن ٹرائل کا مطالبہ

جمال خاشقجی قتل کی تفتیش کے لیے تشکیل دی جانے والی اقوام متحدہ کی تین رکنی کمیٹی نے حراست میں لیے گئے تمام ملزمان کا نام فوری طور پر سامنے لانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

خیال رہے بعض حلقوں نے انکشاف کیا تھا کہ رياض حکومت کے ناقد واشنگٹن پوسٹ کے صحافی خاشقجی کے قتل ميں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان براہ راست يا ان کے قريبی افراد ملوث تھے۔

واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

بعد ازاں ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی سعودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے قتل کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں