اردو ادب میں جہاں ہم نثر پارے، شاعری اور مضامین وغیرہ پڑھتے ہیں اور تحریروں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ مصنّف کی فکر و نظر، اسلوب اور زبان و بیان کے حوالے سے اسے سراہتے ہیں، وہیں اہلِ قلم اور نام ور ادبی شخصیات سے کچھ لطائف بھی منسوب ہیں۔ یہ لطائف اور شگفتہ باتیں ان بڑے لوگوں کی ذہانت، بذلہ سنجی، برجستہ گوئی اور ظرف کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔
یہ ایک ایسا ہی لطیفہ ہے جو اردو کے باکمال ادیب، شاعر اور مقبول کالم نگار مشفق خواجہ کی ظرافت کی مثال ہے۔ ملاحظہ کیجیے:
ناہید اختر نے مشفق خواجہ سے ذکر کیا کہ: احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کے مطالعے سے ان کے اندر بھی شاعری کا شوق پیدا ہوا۔
خواجہ صاحب نے جواب دیا: بڑی خوشی کی بات ہے کہ احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کا کوئی مثبت نتیجہ نکلا۔ ورنہ اکثر لوگ ان دونوں کے کلام سے متاثر ہو کر شاعری ترک کر دیتے ہیں۔