تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بھیڑیے کی آنکھ

یہ ایک بھوکے بھیڑیے کی کہانی ہے جو شکار کی تلاش میں گھومتے گھومتے ایک ایسے غار کے دہانے پر آپہنچا جس کے اندر سے تازہ گوشت کی بُو آرہی تھی۔

اسے سخت بھوک لگی تھی اور تازہ گوشت کی بُو بھیڑیے کو بے حال کیے دے رہی تھی۔ وہ غار کے اندر چلا گیا۔

بھیڑیا اندر داخل ہوا تو وہاں اس کی ملاقات پرانے دوست چیتے سے ہوگئی جو ایک بکری اڑا رہا تھا۔ بھیڑیے نے اسے دیکھا تو حیرانی سے بولا: ارے تم! کہاں غائب تھے اتنے عرصے سے؟ بڑے مزے آرہے ہیں اکیلے ہی پوری بکری ہڑپ کرو گے کیا۔

چیتا بولا، ہاں بھائی! شکار کے لئے محنت کی اور اب اس محنت کا پھل کھا رہا ہوں، میرا پیٹ بھر چکا ہے، جو بچا ہے وہ تم کھا سکتے ہو۔ اس دعوت کو بھیڑیے نے غنیمت جانا اور جانور کا بچا کھچا گوشت نوچنے لگا۔ چیتے نے اسے غور سے دیکھا اور بولا، سب خیریت تو ہے؟ بڑے کمزور دکھائی دے رہے ہو حالانکہ پہلے تو اچھے بھلے صحت مند تھے۔

بھیڑیا اس کی بات سن کر کہنے لگا، بس کیا بتاؤں! تم تو آسانی سے شکار کر کے کھا لیتے ہو مگر مجھے کافی پریشانی ہوتی ہے۔ قریب کے گاؤں سے روزانہ جنگل میں بکریوں کا ایک ریوڑ گھاس چَرنے آتا تو ہے مگر ریوڑ کے ساتھ محافظ کتّے ہوتے ہیں اس لئے میں ان کا شکار نہیں کر پاتا۔

چیتے بھائی! تم مجھے کوئی آئیڈیا دو کہ میں کس طرح ان بکریوں کا شکار کروں اور واپس پہلے جیسی صحت بنا سکوں؟

چیتے نے اپنے دوست کی پریشانی سنی تو فوراً دماغ لڑایا اور کہا، میرے ذہن میں ایک آئیڈیا ہے، تم اس بکری کی کھال تم لے لو اور کل صبح اسے پہن کر بیٹھ جانا پھر جیسے ہی ریوڑ آئے تم بکری کا بھیس بدل کر اس میں چپکے سے شامل ہو جانا اور آگے کیا کرنا ہے یہ تو تم خود جانتے ہو۔

سمجھ گیا چیتے بھائی! کیا آئیڈیا دیا ہے آپ نے واہ! چیتے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بھیڑیے نے وہاں سے کھال سمیٹی اور رخصت ہوگیا۔

پھر روزانہ کی طرح جب اگلے دن بکریوں کا ریوڑ آیا تو بھیڑیا وہ کھال پہن کر چپکے سے بکریوں کے ریوڑ میں شامل ہوگیا اور ان کے باڑے میں پہنچ گیا۔ اس نے یہ راستہ دیکھ لیا تھا اور سب سے آنکھ بچا کر قریب ہی رہنے لگا۔ اس کے ساتھ روزانہ رات کو ایک بکری کو اپنی خوراک بنانا بھی شروع کر دیا۔ بھیڑیا بڑا خوش تھا کیوں کہ وہ بغیر محنت کے کئی روز سے ایک بکری کو اپنی خوراک بنا رہا تھا، کچھ دن گزرے تو مالک کو بکریوں کے کم ہونے پر تشویش ہوئی مگر اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ سیکیورٹی ہونے کے باوجود بکریاں کیسے کم ہورہی ہیں؟

مالک نے ایک چالاک لومڑی کو اس کا کھوج لگانے کی ذمہ داری سونپ دی۔

چالاک لومڑی ایک رات بکریوں کے باڑے میں گئی۔ اس وقت سب بکریاں آرام کررہی تھیں۔ وہ دور بیٹھ کر ایک ایک بکری کو بغور دیکھنے لگی۔ اچانک اس کی نظر ایک ایسی بکری پر پڑی جو ایک آنکھ سے سو رہی تھی اس طرح کہ ایک آنکھ کھولے دوسری بند کر لے اور دوسری کھولے تو پہلی آنکھ بند کر لے۔ اسے یہ بہت عجیب لگا۔ وہاں سے نکل کر لومڑی نے ساری بات مالک کو بتا دی۔ مالک جانوروں کی عادات سے خوب واقف تھا، اس نے جان لیا کہ اس طرح تو بھیڑیا سوتا ہے۔ اس نے اگلی رات اس دھوکے باز بھیڑیے کو اپنے ساتھیوں کی مدد سے انجام تک پہنچا دیا۔

سچ کہتے ہیں دھوکے بازی اور فریب سے چند روز کا فائدہ تو اٹھایا جاسکتا ہے، مگر دائمی اور مستقل کام یابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ ہمیں بھی چاہیے کہ عارضی فائدے کے لیے ایسی کوئی کوشش نہ کریں جس کے بعد پچھتانا پڑے۔

(جانوروں کی حکایات سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -