اشتہار

منہ سے نکلی بات پرائی ہوئی…!

اشتہار

حیرت انگیز

آپ نے سنا ہو گا کہ منہ سے نکلی بات کوٹھوں چڑھتی ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بات جو منہ سے نکلی پرائی ہوئی۔ دنیا بھر کی تہذیب و ثقافت اور لوک ادب میں‌ ایسی کہاوتیں، محاورات اور امثال عام ہیں جن سے انسان کو شعور اور آگاہی ملتی ہے۔ ایک ایسا ہی سبق آموز قصہ ہم یہاں آپ کی دل چسپی اور توجہ کے لیے پیش کررہے ہیں۔

یہ ایک چھوٹی سی ریاست کے بادشاہ اور اس کے وزیرِ خاص کا قصہ ہے۔اس بادشاہ کو کسی نے برہنہ سَر نہیں دیکھا تھا۔ وہ ہر وقت اپنا سَر ڈھانپ کے رکھتا تھا۔ عوام اور خواص سبھی اس کی وجہ جاننا چاہتے تھے، لیکن بادشاہ سے اول تو ہر کوئی اس کی وجہ پوچھ نہیں سکتا تھا اور اگر کسی نے یہ جرات کی بھی تو بادشاہ نے کمال مہارت سے اسے ٹال دیا۔

ایک روز وزیرِ خاص نے بڑی ہمت کر کے بادشاہ سے سَر کو ہر وقت ڈھانپ کر رکھنے کی وجہ پوچھ لی۔ حسبِ سابق بادشاہ نے وزیر کا دھیان بٹانے کی کوشش کی اور چاہا کہ کسی طرح وہ اپنے سوال سے پیچھے ہٹ جائے، لیکن وزیر نے بھی بادشاہ کو یہ راز بتانے پر مجبور ہی کر دیا۔ تاہم بادشاہ نے اسے کہا کہ وہ یہ راز اپنی حد تک رکھے گا۔ اور ساتھ ہی کہا کہ اگر اس شرط کو توڑا تو اسے سخت سزا بھگتنا ہو گی۔

- Advertisement -

بادشاہ نے بتایا کہ اُس کے سَر پر ایک سینگ ہے، اِسی لیے وہ اپنا سر ہمیشہ ڈھانپ کے رکھتا ہے۔

بادشاہ اور وزیر کے درمیان ہونے والی اس بات کو چند دن ہی گزرے تھے کہ پورے شہر کو یہ بات پتا چل گئی۔ بادشاہ کو بڑا غصہ آیا۔ اس نے اپنے اُس وزیرِ خاص کو طلب کیا اور اسے سخت سزا دینے کا حکم جاری کردیا۔

وزیر بہت سمجھ دار تھا۔ وہ جھٹ سے بولا، "بادشاہ سلامت! جب آپ بادشاہ ہو کر خود اپنے ہی راز کو نہیں چھپا سکے تو پھر آپ مجھ سے یا کسی اور سے کیسے یہ اُمید کرسکتے ہیں کہ وہ آپ کے راز کی حفاظت کرے گا۔ لہٰذا جتنی سزا کا حق دار میں ہوں اُتنی آپ کو بھی ملنی چاہیے۔”

بادشاہ نے یہ سنا تو اس کا غصہ جاتا رہا اور اس نے وزیر کو معاف کردیا۔ یہی نہیں بلکہ اسے انعام سے بھی نوازا۔ اس نے وزیر سے سیکھ لیا کہ انسان خود اپنے راز کی حفاظت کرتا ہے اور اگر وہ خود ایسا نہ کرے تو کسی دوسرے سے کیسے اس کی توقع کرسکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں